نگران حکومت نے قانون کے مطابق چیئرمین نادرا کو تعینات کیا، لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بنچ کا حکم کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے 16 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ نگران حکومت نے قانون کے مطابق چیئرمین نادرا کو تعینات کیا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ نگران حکومت نے قانون کے مطابق چیئرمین نادرا کو تعینات کیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بنچ کا حکم کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس چودھری محمد اقبال کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے 16 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ نگران حکومت نے قانون کے مطابق چیئرمین نادرا کو تعینات کیا، نگران حکومت نے قانون میں دیئے گئے اختیارات کے تحت چیئرمین نادرا کا نوٹیفکیشن جاری کیا، منتحب وفاقی حکومت نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کا دوبارہ مارچ میں نوٹیفکیشن کیا، درخواست گزار نے منتحب وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ منتخب وفاقی حکومت نے چیئرمین نادرا کو مستقل تعینات کرنے کا بھی ایک نوٹیفکیشن کیا تھا، وفاقی حکومت نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کے 2 نوٹیفکیشن جاری کئے۔ اس میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے دونوں نوٹیفکیشن کا درخواست میں ذکر نہیں کیا، درخواست گزار کی درخواست کی بنیاد حقائق کے برعکس ہیں، عدالت وفاقی حکومت کی اپیل کو منظور کرتی ہے، عدالت سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نگران حکومت نے قانون کے مطابق چیئرمین نادرا کو تعینات کیا نے چیئرمین نادرا لاہور ہائیکورٹ وفاقی حکومت فیصلہ جاری
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
—فائل فوٹوپشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے فریقین سے ایک ماہ میں جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں، سیکشن 26 اے سمیت متعدد شقوں میں ترمیم کی گئی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) کی توثیق کردی۔
وکیل نے کہا کہ ترمیم مبہم ہے، فیک نیوز کی تشریح شامل نہیں، ترمیم میں خلاف ورزی پر سنگین سزائیں مقرر کی گئیں، ارکان اسمبلی اور اداروں کے خلاف بات کرنے پر سزا رکھی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ترمیم انسانی حقوق، جمہوریت اور احتساب پر حملہ ہے، ترمیم اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش ہے۔