اسلام آباد: سرکاری ملازمین اور حکومت میں مذاکرات ناکام، پارلیمنٹ ہا ئو س کے سامنے دھرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سرکاری ملازمین اور حکومت میں مذاکرات ناکام، پارلیمنٹ ہا ئو س کے سامنے دھرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )سرکاری ملازمین کا اعلان کردہ 20 فروری کو پارلیمنٹ ہاس کے سامنے گرینڈ دھرنے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے درمیان ڈیڈ لاک برقرارہے۔ الائنس نے کل پارلیمنٹ ہاس کے سامنے گرینڈ دھرنے کا اعلان کر دیا۔رپورٹ کے مطابق حکومتی کمیٹی اور ملازمین قیادت کے درمیان مذاکرات کا آخری دور بھی ناکام ہو گیا۔
آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس نے کل پارلیمنٹ ہاس کے سامنے گرینڈ دھرنے کا اعلان کر دیا۔ اعلان کے مطابق گرینڈ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔سرکاری ملازمین کا اپنے مطالبات منوانے کے لئے احتجاج جاری ، ملازمین پاک سیکرٹریٹ کے گیٹ کے باہر دھرنہ دئیے ہوئے ہیں۔کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی،اپگریڈیشن ،،پنشن اصلاحات ، تنخواہوں میں فرق کے خاتمہ، معذوری الانس کی بحالی مظاہرین کے مطالبات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق احتجاجی ملازمین اورانتظامیہ کے درمیان مزاکرات کے کئی ادوار ہوئے، صبح سے شروع ہونے والا احتجاج رات گئے تک جاری ہے۔پولیس کی طرف سے متعدد بار کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی۔ رات گئے تک ملازمین ڈٹے ہوئے ہیں، پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت پنشن اصلاحات ،تنخواہوں میں فرق کے خاتمے اورمعذوری الانس 10 فیصد کرنے کے وعدے پر عمل کرے، مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف قرض سیمتعلق شرائط کے باعث وزارت خزانہ حکام نے ملازمین کے مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود نوٹیفکیشن کے اجرا سے انکارکیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین دھرنے کا اعلان کے سامنے
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :