Islam Times:
2025-06-09@19:17:16 GMT

لبنان کا الٹی میٹم

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

لبنان کا الٹی میٹم

اسلام ٹائمز: لبنان کے وزیراعظم نواف سلام، صدر جوزف عون اور اسپیکر نبیہ بری نے گذشتہ دن غاصب صیہونی رژیم کا فوجی قبضہ ختم کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ صدر کی جانب سے جاری کردہ بیانیے میں کہا گیا ہے کہ لبنان نے اب تک قرارداد 1701 پر پوری طرح پابندی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ اسرائیل مسلسل اس قرارداد کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے اور اس کی نظر میں اس قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ لبنان کے تینوں سربراہان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لبنان آرمی اور اقوام متحدہ کی فورسز یونیفل بین الاقوامی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور وہ قومی حاکمیت کے تحفظ اور جنوبی لبنان کے عوام کی حمایت کے ذریعے ان کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنائیں گے۔ لبنانی عوام اسلامی مزاحمت کو اپنی جان اور مال کا قانونی محافظ سمجھتے ہیں۔ تحریر: علی احمدی
 
غاصب صیہونی فوج نے گذشتہ روز تل ابیب کے سیاسی و فوجی حکام کی جانب سے پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت جنوبی لبنان سے فوجی انخلاء کا آغاز کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان کے پانچ حصوں میں اپنی موجودگی برقرار رکھے گی۔ ان پانچ علاقوں میں صیہونی فوج نے واچ ٹاور قائم کر رکھے ہیں۔ صیہونی فوج کے ترجمان نادو شوشانی نے ان پانچ واچ ٹاورز میں فوجیوں کی موجودگی برقرار رکھنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان پانچ جگہوں پر واچ ٹاورز کی موجودگی مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں میں اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔ یاد رہے حزب اللہ لبنان سے جنگ کے بعد مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں سے 60 ہزار کے لگ بھگ یہودی آبادکار نقل مکانی کر کے جنوبی حصوں کی طرف جانے پر مجبور ہو گئے تھے جو اب تک واپس نہیں آ سکے۔
 
نقل مکانی کرنے والے یہ یہودی آبادکار صیہونی حکومت کے لیے شدید بحران کا باعث بن چکے ہیں۔ عبری ذرائع ابلاغ نے جنوبی لبنان کے ان پانچ علاقوں کو اسٹریٹجک قرار دیتے ہوئے لکھا ہے: "سرحدی یہودی بستی شلومی کے سامنے لبونہ کے قریب پہاڑی، زاریت کے سامنے جبل بلاط پہاڑی، ایویوم اور ملکیا کے سامنے ایک اور پہاڑی، مارگیلوت کے سامنے پہاڑی اور متولا کے قریب پہاڑی۔" لبنان کے المنار ٹی وی نے پیر کے دن اعلان کیا کہ جنوبی لبنان اسلامی مزاحمت کے شہداء کے خون کی برکت سے آزاد ہو جائے گا۔ اسی دن لبنان کے صدر جوزف عون نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ 18 فروری تک تمام قابض فوجیوں کو نکال باہر کرنے کے لیے تمام تر ہتھکنڈے بروئے کار لائے جائیں گے۔ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدے میں طے پایا تھا کہ 60 دن کے اندر تمام صیہونی فوجی لبنان سے نکل جائیں گے۔
 
7 اکتوبر 2023ء کے دن انجام پانے والے طوفان الاقصی آپریشن کے بعد غاصب صیہونی رژیم نے اپنی جنگی مشینری کا رخ غزہ کی پٹی کی جانب موڑ دیا اور مظلوم فلسطینیوں کے خلاف کسی قسم کے انسانیت سوز ظلم سے دریغ نہیں کیا۔ اس موقع پر شہید سید حسن نصراللہ کی سربراہی میں حزب اللہ لبنان نے غزہ کے مظلوم فلسطینیوں پر صیہونی دباو کم کرنے اور حماس کی حمایت کی خاطر اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کر دیا اور مقبوضہ فلسطین میں یہودی بستیوں اور فوجی ٹھکانوں کو ڈرون اور میزائل حملوں سے نشانہ بنانے کا آغاز کر دیا۔ حزب اللہ لبنان کے مجاہدین کے مقابلے میں کمزوری کے باعث صیہونی رژیم اپنی فوج کا بڑا حصہ شمالی محاذ پر تعینات کرنے پر مجبور ہو گئی اور کچھ عرصے بعد لبنان پر بھرپور فوجی جارحیت کا آغاز کر دیا جو ایک ماہ تک جاری رہی۔
 
اگرچہ صیہونی فوج لبنان کی جنوبی سرحد سے 8 کلومیٹر تک اندر گھسنے میں کامیاب ہو گئی لیکن وہ دریائے لیتانی تک نہ پہنچ سکی اور جنگ کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی۔ یوں اسے جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ یہ پہلی بار نہیں کہ لبنان پر صیہونی رژیم کا غاصبانہ قبضہ انجام پایا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی صیہونی رژیم 18 سال تک جنوبی لبنان پر قابض رہ چکی ہے اور 2000ء میں حزب اللہ لبنان کی مزاحمتی کاروائیوں سے تنگ آ کر لبنان سے فوجی انخلاء پر مجبور ہو گئی تھی۔ گذشتہ چند ماہ کے دوران تل ابیب کے فوجی اور سیاسی حکام نے لبنان کی سرحد کے قریب مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں میں حزب اللہ لبنان کا مقابلہ کرنے کے لیے مختلف قسم کے منصوبے پیش کیے ہیں جن میں سابق صیہونی وزیراعظم یائیر لاپید کی جانب سے جنوبی لبنان کی فوج دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
 
غاصب صیہونی رژیم نے جنوبی لبنان سے فوجی انخلاء اور اس علاقے کو لبنانی فوج کے سپرد کر کے ایک نئی چال چلی ہے جو لبنانی فوج کو حزب اللہ لبنان کے مقابلے میں لا کھڑا کرنے پر مشتمل ہے۔ اس سازش کے تحت موساد کے ایجنٹ لبنان آرمی کی آڑ میں حزب اللہ لبنان کے خلاف کاروائیاں انجام دینے کی کوشش کریں گے۔ صیہونی رژیم اس بات سے خوفزدہ ہے کہ اگر اس نے جنوبی لبنان پر براہ راست غاصبانہ قبضہ کیا تو لبنانی عوام کی جانب سے وسیع ردعمل سامنے آئے گا لہذا اس نے جنوبی لبنان کے پانچ ایسے علاقے تلاش کیے ہیں جو آبادی سے دور ہیں اور ان علاقوں پر فوجی قبضہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان پانچ جگہوں پر صیہونی فوج نے واچ ٹاور نصب کر رکھے جن کے ذریعے وہ حزب اللہ لبنان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا چاہتے ہیں اور موقع ملنے پر مجاہدین کو فضائی حملوں کا نشانہ بھی بنا سکتے ہیں۔
 
لبنان کے وزیراعظم نواف سلام، صدر جوزف عون اور اسپیکر نبیہ بری نے گذشتہ دن غاصب صیہونی رژیم کا فوجی قبضہ ختم کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ صدر کی جانب سے جاری کردہ بیانیے میں کہا گیا ہے کہ لبنان نے اب تک قرارداد 1701 پر پوری طرح پابندی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ اسرائیل مسلسل اس قرارداد کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے اور اس کی نظر میں اس قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ لبنان کے تینوں سربراہان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لبنان آرمی اور اقوام متحدہ کی فورسز یونیفل بین الاقوامی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور وہ قومی حاکمیت کے تحفظ اور جنوبی لبنان کے عوام کی حمایت کے ذریعے ان کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنائیں گے۔ لبنانی عوام اسلامی مزاحمت کو اپنی جان اور مال کا قانونی محافظ سمجھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں حزب اللہ لبنان غاصب صیہونی رژیم جنوبی لبنان کے مقبوضہ فلسطین اس قرارداد کی ہے کہ لبنان کرنے کے لیے پر مجبور ہو صیہونی فوج کی جانب سے کے سامنے لبنان کی پوری طرح ہیں اور ان پانچ کر دیا اور اس اس بات فوج نے کیا ہے

پڑھیں:

لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے 5 جون 2025ء کو بیروت اور لبنان جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی افواج کے فضائی حملوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر شروع کیے گئے یہ حملے بین الاقوامی قانون، لبنان کی خودمختاری اور 24 نومبر کے جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ طاقت کا لاپرواہی سے استعمال شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے، علاقائی عدم استحکام کو فروغ دینے اور دیرپا امن کی کوششوں کیلئے نقصاندہ ہے۔ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرانے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافہ کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔ پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے پرعزم ہے۔مزید براں پاکستان نے نریندر مودی کا بیان مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مودی کا گمراہ کن بیان مسترد کرتا ہے۔ ایسے بیانات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مودی نے ایک بار پھر پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا ہے۔ مودی بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ بیان بازی سے کشمیر کی قانونی اور تاریخی حیثیت تبدیل نہیں ہو سکتی۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں‘ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری مظالم بند کرائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر :دومختلف واقعات میں 2 بھارتی فوجی جہنم واصل
  • غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • غزہ میں القسام بریگیڈز کی تازہ کارروائیوں میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک
  • غزہ میں صیہونی بربریت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • پاک فوج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
  • اسرائیل جنگبندی یا اپنے فوجیوں کے مزید تابوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے، ابو عبیدہ کا انتباہ
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • صیہونی فوج کو 10,000 سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا، ترجمان کا انکشاف