میں بائی مزاج ججوں کے کنڈکٹ پر بات نہیں کرتا، ظفر اللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ ذاتی پسند یا ناپسند کسی جج کے ذاتی کریڈینشلز پہ کوئی ایشو نہیں ہے، ہمارا اعتراض اصولی ہے، میں تصیح کرنا چاہوں گا پہلے تو وکیل انگیج ہوتے ہیں ہائر نہیں ہوتے، یہ جج صاحبان کے بارے میں نہیں ہے، یہ ڈوگر صاحب، محسن کیانی یا کسی دوسرے شخص کی بات نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 200 کا ذکر حکومت بہت کرتی ہے لیکن آرٹیکل 200 کو آپ باقی آئین سے علحیدہ کر کے نہیں پڑھ سکتے،آرٹیکل 175جو عدلیہ کی آزادی کو یقینی بناتا ہے، آرٹیکل 8 ہے جو مجھے انصاف اور فیئر ٹرائل کا بنیادی حق دیتا ہے اور ہائیکورٹس کی جو ٹیریٹوریل جیورسڈکشن ہے وہ بھی آرٹیکل(a) 175میں ڈیٹرمن ہے۔
رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) ظفر اللہ خان نے کہا کہ میں بائی مزاج ججوں کی کنڈکٹ پر بات نہیں کرتا، یہ سارے جج معزز صاحبان ہیں، ہائیکورٹ کا ادارہ ہمارے لیے بہت معزز ہے ویسے یہ معاملہ سب جوڈیس کی طرف جا رہا ہے، عدالت میں چلا گیا ہے تو میں شاید اس پر رائے نہیں دوں گا البتہ میں یہ ضرور کہوں گا تمام فریقوں سے بحیثیت شہری اور بحثیت قانون کے طالبعلم کے کہ بہتر ہے کہ اس کا کوئی باہمی، خوش آئند حل تلاش کیا جائے اور اس معاملے کو ختم کیا جائے۔
تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ اس کو پی ڈی ایم پلس کی جو حکومت ہے اس کی جمہوریت کا حسن کہا جائے اور آپ اس کو کیا کہہ سکتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت جو سٹے آرڈر لگتا ہے، حکومت نے لگایا ہوا ہے وہ آئین پاکستان کے اوپر ہے جو مرضی ہے وہ کر رہے ہیں، بیرسٹر صاحب نے یہ بات بالکل درست فرمائی کہ معاملہ سب جوڈیس ہے عدالت دیکھے گی لیکن جس طریقے سے چیزوں کو چلایا جا رہا ہے وہ قوم دیکھ رہی ہے، ہماری بھی خواہش ہے کہ چیزیں متنازع نہ ہوں، چیزیں بہتر طریقے سے حل ہوں لیکن جس طریقے سے معاملات کو چلایا جا رہا ہے جو آئینی ترمیم ہوئی اس پر اختر مینگل اور مولانا کے تحفظات ہمارے سامنے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا رٹیکل
پڑھیں:
قربانی کیلئے جانوروں کی تعداد زیادہ ہونا چاہیئے یا قیمتی جانور ؟ جانئے
ہم دیکھتے ہیں کہ منڈی میں مہنگے جانور بھی ہوتے ہیں قربانی کے اور درمیانے اور چھوٹے جانور بھی جو مناسب قیمت کے بھی ہوتے ہیں تو مہنگے جانور خریدنے کی شرعًا کیا حیثیت ہے اور کتنا زیادہ مہنگا جانور نہیں لینا چاہیے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ زیادہ مہنگا جانور لینے سے بہتر ہے کہ دو، چار جانور کم قیمت والے لے لیے جائیں جو کم خوبصورت ہوں۔
جواب: قربانی کے دنوں میں اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عبادت قربانی کے جانوروں کا خون بہانا ہے، جتنے زیادہ جانوروں کی قربانی ہوگی، اتنا اللہ کا قرب نصیب ہوگا اور یہی زیادہ افضل ہے۔
نیز یہ بھی واضح ہو کہ عمدہ جانور لینے والے کو قربانی کے جانور کے لیے زیادہ پیسے خرچ کرنے پر ملامت نہیں کی جائے گی، فقہائے کرام نے یہ بھی لکھا ہے کہ قربانی کا جانورصحت مند اور فربہ ہونا چاہیے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جن جانوروں میں قربانی کی شرائط مکمل ہوں، ایسے زیادہ جانور لینا اگرچہ افضل ہے لیکن کوئی مہنگا جانور خریدنا چاہے تو اس کے لیے کوئی حد مقرر نہیں ہے اور مہنگا جانور خریدنا جائز ہے۔
البتہ یہ بھی واضح ہو کہ مہنگا جانور یا زیادہ جانور خریدنا محض قربانی کی عبادت کو عمدہ طریقے سے ادا کرنے کی نیت سے ہو، نمود و نمائش کی نیت سے نہ ہو۔
اور بعض لوگ جو کہتے ہیں ان کی بات بھی درست ہے، کیوں کہ اس صورت میں زیادہ قربانی کرنے کا ثواب ملے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں 100 اونٹ کی قربانی کی ہے۔