بلوچستان میں بڑھتے احتجاج کے سبب خوراک میں کمی کا خدشہ، قیمتیں بڑھنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
18 فروری سے بلوچستان گڈز ٹرالرز اونر ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مالکان نے احتجاجاً مال بردار ٹرکوں کو قومی شاہراہوں پر کھڑا کردیا ہے جبکہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختون خوا سے اشیائے خورونوش سمیت دیگر سامان کو لانے لے جانا بند کردیا گیا ہے۔
4 روز سے جاری احتجاج کے باعث بلوچستان میں اشیائے خورونوش کی قلت کا خدشہ پیدا ہونے لگا ہے۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں مرغی کے گوشت، سبزیوں، دالوں سمیت دیگر خوردنی اشیاء کے دام بڑھنا شروع ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیےبلوچستان سے دوسرے صوبوں کو پھلوں سمیت اشیا خورونوش کی ترسیل معطل
مارکیٹ ذرائع کے مطابق 2 روز کے دوران مرغی کے گوشت کی قیمت میں 40 روپے کا بڑا اضافہ ہوا ہے جبکہ سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں 5 سے 10 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ تاحال خوردنی اشیاء دستیاب تو ہیں مگر وافر مقدار میں نہیں۔ تاہم اگر گڈز اور ٹرک مالکان کا احتجاج مزید چند دن جاری رہتا ہے تو صورتحال بگڑ سکتی ہیں۔
دکانداروں کا موقف ہے کہ آئندہ چند دنوں میں ماہ رمضان آنے والا ہے اور ایسے میں اشیاء خورونوش کی مانگ بڑھ جاتی ہے ایسے میں اگر دیگر علاقوں سے اشیائے خورونوش کوئٹہ نہ پہنچیں تو خوردنی اشیاء کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیےکیا گورنر بلوچستان صوبائی حکومت کارکردگی سے مطمئن نہیں؟
دوسری جانب مظاہرین کا موقف ہے کہ حکومت کو اپنے مطالبات سے متعلق آگاہ کر چکے ہیں لیکن حکومتی رویے میں سنجیدگی دکھائی نہیں دے رہی۔ اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔
واضح رہے کہ 4 روز سے جاری احتجاج میں مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ماضی کی طرز پر 10 ویلر گاڑی کو 40 ٹن جبکہ ٹرالر کو 70 ٹن مال لے جانے کی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ قومی شاہراہوں پر بے جا چالان اور رشوت کی روک تھام کی جائے۔ ٹرکوں اور ٹرالرز سے زبردستی پیٹرول نہ نکالا جائے اور ٹول پلازوں میں کمی کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج بلوچستان خوراک بحران کوئٹہ مہنگائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان خوراک بحران کوئٹہ مہنگائی
پڑھیں:
فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
وفاقی دارالحکومت کے پوش علاقے سیکٹر ایف-8 ٹو میں ایک خاتون نے گھر میں گھس کر تقریباً 80 لاکھ روپے مالیت کا قیمتی سامان چوری کر لیا۔ چوری کی گئی اشیاء میں پاکستان کے سابق صدر اور فیلڈ مارشل ایوب خان کے ذاتی استعمال کی تاریخی اشیاء بھی شامل ہیں۔
یہ واقعہ 26 اکتوبر کو پیش آیا جس کی ایف آئی آر تھانہ مارگلہ میں فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے محمد تیمور ایوب خان کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 380 کے تحت درج کی گئی۔ محمد تیمور ایوب خان کے والد اکبر ایوب خان خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق محمد تیمور ایوب خان نے بتایا کہ وہ صبح تقریباً پانچ بج کر پینتیس منٹ پر گھر میں موجود تھے جب ایک نامعلوم خاتون گیٹ پھلانگ کر ان کے ڈرائنگ روم میں داخل ہوئیں۔ کچھ دیر بعد جب انہوں نے سامان چیک کیا تو قیمتی چاندی کی اشیاء غائب پائیں۔
چوری ہونے والے سامان میں دو چاندی کے لیمپ (وزن دو کلو)، ایک چاندی کا تھال (تین کلو)، چاندی کے برتن (چار کلو)، ایک چاندی کا باکس (دو کلو) اور سب سے اہم فیلڈ مارشل ایوب خان کا دعوتی اسکرول شامل تھا۔ اس کے علاوہ ہرن کے منہ والا چاندی کا پیالہ (ایک کلو)، چاندی کی ٹرے (ڈیڑھ کلو)، چائے دان، ڈونگا اور بڑا چمچ (تقریباً ایک کلو) بھی چوری کیے گئے۔ خاتون میک اپ کا سامان اور دیگر گھریلو اشیاء بھی ساتھ لے گئی۔
مدعی کے مطابق چوری شدہ سامان کی مجموعی مالیت تقریباً 80 لاکھ روپے بنتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ ان قیمتی اشیاء میں فیلڈ مارشل ایوب خان کے ذاتی استعمال کی یادگاریں بھی شامل ہیں، اس لیے پولیس فوری طور پر کارروائی کرے۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور نامعلوم خاتون کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جلد ہی ملزمہ کو گرفتار کر کے قیمتی سامان برآمد کر لیا جائے گا۔
پولیس ذرائع کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمہ کی شناخت کی جا رہی ہے، اور ابتدائی تفتیش میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واردات میں پیشہ ور گروہ ملوث ہو سکتا ہے۔