وشواگرو خواب، مودی کا تشخص ٹرمپ کے ہاتھوں دھندلا گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارتی اخبارʼدی ہندوʼ گروپ کے معروف میگزین ” فرنٹ لائن” نے مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی طاقت کے توازن کو ہلا کر رکھ دیا ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا “وشواگرو” کا بیانیہ زمین بوس ہو گیا، سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا بھارتی خواب بھی چکنا چور ہوگیا ۔
وائٹ ہاؤس میں مودی کو سرد استقبال ملا، جبکہ ٹرمپ نے بھارت کو مہنگے معاہدوں کی طرف دھکیل دیا، جس سے اسٹریٹجک خودمختاری اب محض انحصار دکھائی دیتی ہے۔
یاد رہے وشواگرو” ایک عظیم الشان تصور ہے جو بھارت کو عالمی رہنما کے طور پر پیش کرتا ہے۔
میگزین کے مطابق چھ ماہ قبل اگست 2024 میں، مودی نے یوکرین کا دورہ کیا تھا تاکہ روس کے تین سالہ “خصوصی فوجی آپریشن” کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی کوشش کریں۔ اس سے ایک ماہ قبل وہ ماسکو میں پیوٹن سے ملے تھے، لیکن یوکرین کے صدر زیلنسکی نے واضح کیا کہ بھارت کا کوئی مذاکراتی کردار نہیں۔
اب ٹرمپ نے بغیر کیف یا ماسکو جائے یہ جنگ ختم کر دی، اور بھارت کو نظرانداز کرتے ہوئے پیوٹن سے ملاقات کے لیے سعودی عرب کو میزبان منتخب کیا۔
اپنے ایک ماہ کے اقتدار میں، ٹرمپ نے یورپ کے 500 سالہ غلبے کو ختم کر دیا اور بھارت کے عالمی اثر و رسوخ کو سوالوں کے گھیرے میں لا کھڑا کیا۔ واشنگٹن میں مودی کے دورے کے دوران کوئی بڑا امریکی رہنما ان کے استقبال کے لیے موجود نہ تھا، جبکہ اسرائیل اور جاپان کے رہنماؤں کو گرمجوشی سے نوازا گیا۔ یہ اشارہ تھا کہ مودی نے خود ملاقات کی خواہش خود ظاہر کی تھی۔
ٹرمپ نے مودی سے ملاقات سے قبل ایلون مسک سے بات چیت کا اہتمام کیا، جو بھارت میں ٹیسلا کاریں اور اسٹارلنک انٹرنیٹ متعارف کرانا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے بھارت کو ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کا پابند کیا، جن کی قیمت فی طیارہ 80 کروڑ روپے ہے، حالانکہ مسک خود اسے فرسودہ قرار دے چکے ہیں۔ مزید برآں، ٹرمپ نے بھارت کو روس کے سستے تیل کے بجائے امریکا سے مہنگا تیل اور گیس خریدنے کا حکم دیا، جس سے بھارتی عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھے گا۔
ٹرمپ نے مودی کو کچھ “تحائف” دیے، ان کی کرسی کھینچی، ایک کتاب پر “عظیم رہنما” لکھ کر دستخط کئے اور ممبئی حملوں کے ملزم کی حوالگی کا وعدہ کیا۔ دونوں نے جوہری تجارت کے وعدے بھی دہرائے، جو 20 سال سے سننے میں آ رہے ہیں۔
لیکن مودی کے واپس لوٹنے کے دو روز بعد، امریکی حکومت نے گوتم اڈانی گروپ کو نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ کیا، جن پر امریکی سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے اور بھارتی حکام کو رشوت دینے کا الزام ہے۔
افواہیں پھیلائیں گئی کہ بھارت کو برکس سے دور رکھا جائے گا، جبکہ سعودی عرب اور مصر نے ٹرمپ کے غزہ کے منصوبوں کو مسترد کر دیا۔
اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کا بھارتی خواب بھی اب دھندلا گیا ہے۔ مودی کے حامی انہیں وشواگرو کہتے رہیں، لیکن عالمی طاقتوں کے لیے وہ اب صرف ایک نمائشی رہنما ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مودی حکومت نے مزید 3 کشمیری مسلمانوں کو املاک سے محروم کر دیا
بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کو ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے مزید 3 کشمیری مسلمانوں کو جائیدادوں سے محروم کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے مودی حکومت کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کے حکم پر ضلع کپواڑہ کے علاقے کرناہ میں عبدالحمید شیخ کی 3 کنال 6 مرلہ، خوشحال پٹھان کی 18مرلہ جبکہ کپوارہ ضلع کے ہی علاقے نواگبرا میں منظور احمد شیخ کی 2 کنال اور 9 مرلہ اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت ضط کر لی۔ قبل ازیں گزشتہ روز ضلع کپواڑہ کے علاقے بٹ پورہ ہیہامہ میں متوالی پسوال Mutwali Piswa نامی شہری کی 2 کنال 14مرلہ اراضی جبکہ ضلع بارہمولہ کے علاقے ربن سوپور میں جاوید احمد ڈار کی تین کنال اور تین مرلہ اراضی اوررہائشی مکان ”یو اے پی اے“ کے تحت ضبط کیا گیا تھا۔ بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کو ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو معاشی طور پر مفلوک الحال کرنا اور ضبط شدہ جائیدادیں بھارتی ہندوﺅں کو دیکر کر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔