آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025: جنوبی افریقہ کا ٹاس جیت کر افغانستان کے خلاف بیٹنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے نیشنل بینک کرکٹ اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جانے والے تیسرے میچ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر افغانستان کے خلاف بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیما باووما نے کہا کہ ہمیں خود پر اعتماد ہے، اچھا ہدف دینے کی کوشش کریں گے، پچ کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں لگا سکتے۔
مزید پڑھیں: ’مِس یو انڈیا‘، چیمپیئنز ٹرافی کے پہلے میچ سے قبل پاکستانی شائقین کے نعرے
افغانستان کے کپتان حشمت اللہ شاہدی نے کہا کہ ہم ٹاس جیت جاتے تو ہم بھی بیٹنگ ہی کرتے، ہم نے جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے بھی اچھی کرکٹ کھیلی ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف اچھی شروعات کرتے ہیں تو خوشی ہوگی، اچھے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 افغانستان جنوبی افریقہ نیشنل بینک کرکٹ اسٹیڈیم کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 افغانستان جنوبی افریقہ نیشنل بینک کرکٹ اسٹیڈیم کراچی چیمپیئنز ٹرافی جنوبی افریقہ کے خلاف
پڑھیں:
سروس ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم، سب انسپکٹر ملازمت پر بحال
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے پنجاب سروس ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے سب انسپکٹر کو ملازمت پر بحال کردیا۔ ٹریبونل نے سب انسپکٹر کی اپیل کو جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے اسکی سزا کم کرکے تنخواہ میں تنزلی کا حکم دیا تھا جسے عدالت عظمیٰ نے غیرآئینی قرار دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فیصلے میں قرار دیا کہ ٹریبونل کے مطابق پراسیکیوشن الزامات ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا، اس کے باوجود ٹریبونل نے درخواست گزار کو بری کرنے کے بجائے صرف سزا کو کم کرنے کا انتخاب کیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جن مقدمات میں سزا کی بنیاد مکمل طور پر بے بنیاد ہو وہاں ٹریبونل کا کردار رحم یا مصالحت کی مشق کرنا نہیں۔ ایک بار جب ٹریبونل نے طے کرلیا کہ الزامات بے بنیاد ہیں، تو واحد قانونی راستہ درخواست گزار کو بری کرنا تھا۔
مس کنڈکٹ ثابت کیے بغیر کوئی بھی سزا فطری انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس سے واضح طور پر ناانصافی ہوتی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی مقدمے میں دی گئی سزا کی جرم سے مطابقت ہونی چاہیے اور اس اصول کو انتہائی احتیاط اور مکمل سیاق و سباق کے ساتھ نافذ کیا جانا چاہیے خاص طور پر جب بنیادی حقوق اور انسانی وقار خطرے میں ہوں۔
اس عدالت نے حال ہی میں انتظامی اور ڈسپلنری فیصلوں کی قانونی حیثیت جانچنے کے لیے چار مرحلوں پر مشتمل ایک معیار کو اپنایا ہیجو یقینی بناتا ہے کہ حقوق میں مداخلت جائز، ضروری اور قانونی ہو۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ٹریبونل کے اپنے نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ درخواست گزار کا مبینہ مس کنڈکٹ ثابت کرنے کے لیے کوئی معتبر ثبوت موجود تھا نہ ہی کوئی باقاعدہ انکوائری نہیں کی گئی۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی سزا چاہے کتنی ہی معمولی ہو وہ غیر متناسب ہے جبکہ ثبوت کی عدم موجودگی کسی بھی سزا کے قانونی جواز کو ختم کر دیتی ہے۔
مزید برآں، آئین کے آرٹیکلز 4، 14 اور 25، جو قانون کے مطابق سلوک، انسانی وقار اور قانون کے سامنے برابری کے حق کی ضمانت دیتے ہیں، تمام فورمز بشمول ٹریبونلز، سے تقاضا کرتے ہیں کہ تادیبی اقدامات نہ صرف قانونی ہوں بلکہ منصفانہ اور عادلانہ بھی ہوں۔