Daily Ausaf:
2025-07-26@13:22:40 GMT

سرکاری ملازمین کیلئےپنجاب میں نئی پنشن پالیسی آگئی

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

لاہور(نیوز ڈیسک) سرکاری ملازم اور حکومت دونوں مل کر پینشن فنڈ چلائیں گے اب صرف حکومت ہی پنشن میں رقم نہیں دے گی بلکہ سرکاری ملازمین بھی حصہ ڈالیں گے پنجاب میں نئی پینشن پالیسی کا اطلاق کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ خزانہ نے پینشن رولز میں مزید ترمیم کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ۔ پنجاب ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم 2025 پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کے سیکشن 23 کے تحت بنائی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم 2025 فوری طور پر نافذ العمل ہوگی، پنجاب سول سرونٹس ترمیمی آرڈیننس 2023- 24کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین پر اطلاق ہوگا۔نئی پنشن اسکیم ہے جس میں ملازم اور حکومت دونوں ماہانہ بنیادوں پر پنشن فنڈ میں حصہ ڈالیں گے۔ملازم کی تنخواہ سے مخصوص رقم کاٹ کر پنشن اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے گی۔ حکومت بھی مساوی رقم پنشن اکاؤنٹ میں جمع کرائے گی جبکہ جمع کروائی گئی رقم کسی بھی اہل پنشن فنڈ مینیجر کے ذریعے سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہوگی اور ملازم روایتی یا شریعت کے مطابق پنشن فنڈ میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد ملازم اس فنڈ سے ماہانہ آمدنی حاصل کر سکے گا یا مخصوص شرائط پر رقم نکال سکے گا۔ پنجاب پنشن فنڈ اور اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب اس اسکیم کی نگرانی کریں گے، حکومت ملازم کی تنخواہ میں سے اس کا حصہ خودکار نظام کے تحت کاٹ کر پنشن اکاؤنٹ میں منتقل کرےگا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت کی جانب سےجمع کروانے والی رقم کےلیے پنجاب حکومت بجٹ میں مناسب فنڈز مختص کی جائے گی جبکہ اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب ہر ماہ ملازمین کے پنشن اکاؤنٹس میں رقم کی منتقلی، حساب کتاب، اور ریکارڈ کی نگرانی کرے گا25% رقم یکمشت نکلوا سکتا ہے۔ باقی رقم کو مزید سرمایہ کاری میں رکھ کر ماہانہ آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ملازمین کو ایک آن لائن پورٹل فراہم کیا جائے گا جہاں وہ اپنے پنشن اکاؤنٹ کا انتظام کر سکیں گے۔
مزیدپڑھیں:چیمپئنز ٹرافی: جنوبی افریقا کا افغانستان کو جیت کیلئے 316 رنز کا ہدف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پنشن اکاؤنٹ کے مطابق

پڑھیں:

ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی

 

پرانے اور ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کو 46.73 ارب روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق 61 یونٹس کے ملبےکی فروخت کیلیے ریزرو پرائس45.817  ارب روپے رکھی گئی۔ 

اعلامیہ کے مطابق ریزرو پرائس اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے مقرر کی تھی۔  پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پلانٹس میں جامشورو بلاک ون ٹو، گدو ٹو، سکھر کے پلانٹس شامل ہیں۔ 

سرکاری تھرمل پاور پلانٹس میں کوئٹہ، مظفر گڑھ بلاک ون اور بلاک ٹو فیصل آباد شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیے حکومت کو تین غیر فعال پاور پلانٹس کیلئے مایوس کن ردعمل کا سامنا حکومت نے 450 میگا واٹ کا روش پاور پلانٹ حاصل کرلیا

اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کے ملازمین کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کیا ہے، ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے پر سالانہ اربوں روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔ 

اعلامیہ کے مطابق ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کی فروخت کا فائدہ بجلی صارفین کے بلوں میں بھی ہو رہا ہے، ان تمام سرکاری پلانٹس کے کپیسٹی چارجز بجلی کے بلوں میں شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
  • پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ
  • لاہورہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو گندم کی قمیتیں مقررکرنے سے متعلق قانون پرعملدرآمد کا حکم
  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • پنجاب کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کی گورننگ باڈیز میں ایم پی ایز کی نمائندگی لازمی قرار
  • پنجاب میں استعمال شدہ گاڑی بیچنے اور خریدنے والے ہوجائیں خبردار! نیا سرکاری ہدایت نامہ آگیا
  • خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • واٹس ایپ کی ڈیلیٹڈ اکاؤنٹس بارے پالیسی اور حمیرا اصغر کے اکاؤنٹ پر مبینہ سرگرمیاں