Daily Ausaf:
2025-11-04@00:54:32 GMT

سرکاری ملازمین کیلئےپنجاب میں نئی پنشن پالیسی آگئی

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

لاہور(نیوز ڈیسک) سرکاری ملازم اور حکومت دونوں مل کر پینشن فنڈ چلائیں گے اب صرف حکومت ہی پنشن میں رقم نہیں دے گی بلکہ سرکاری ملازمین بھی حصہ ڈالیں گے پنجاب میں نئی پینشن پالیسی کا اطلاق کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ خزانہ نے پینشن رولز میں مزید ترمیم کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ۔ پنجاب ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم 2025 پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کے سیکشن 23 کے تحت بنائی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم 2025 فوری طور پر نافذ العمل ہوگی، پنجاب سول سرونٹس ترمیمی آرڈیننس 2023- 24کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین پر اطلاق ہوگا۔نئی پنشن اسکیم ہے جس میں ملازم اور حکومت دونوں ماہانہ بنیادوں پر پنشن فنڈ میں حصہ ڈالیں گے۔ملازم کی تنخواہ سے مخصوص رقم کاٹ کر پنشن اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے گی۔ حکومت بھی مساوی رقم پنشن اکاؤنٹ میں جمع کرائے گی جبکہ جمع کروائی گئی رقم کسی بھی اہل پنشن فنڈ مینیجر کے ذریعے سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہوگی اور ملازم روایتی یا شریعت کے مطابق پنشن فنڈ میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد ملازم اس فنڈ سے ماہانہ آمدنی حاصل کر سکے گا یا مخصوص شرائط پر رقم نکال سکے گا۔ پنجاب پنشن فنڈ اور اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب اس اسکیم کی نگرانی کریں گے، حکومت ملازم کی تنخواہ میں سے اس کا حصہ خودکار نظام کے تحت کاٹ کر پنشن اکاؤنٹ میں منتقل کرےگا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت کی جانب سےجمع کروانے والی رقم کےلیے پنجاب حکومت بجٹ میں مناسب فنڈز مختص کی جائے گی جبکہ اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب ہر ماہ ملازمین کے پنشن اکاؤنٹس میں رقم کی منتقلی، حساب کتاب، اور ریکارڈ کی نگرانی کرے گا25% رقم یکمشت نکلوا سکتا ہے۔ باقی رقم کو مزید سرمایہ کاری میں رکھ کر ماہانہ آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ملازمین کو ایک آن لائن پورٹل فراہم کیا جائے گا جہاں وہ اپنے پنشن اکاؤنٹ کا انتظام کر سکیں گے۔
مزیدپڑھیں:چیمپئنز ٹرافی: جنوبی افریقا کا افغانستان کو جیت کیلئے 316 رنز کا ہدف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پنشن اکاؤنٹ کے مطابق

پڑھیں:

امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2026 کے لیے تارکینِ وطن کے داخلے کی نئی حد مقرر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سال صرف 7,500 افراد کو امریکا میں امیگریشن کی اجازت دی جائے گی، یہ 1980 کے ”ریفوجی ایکٹ“ کے بعد سب سے کم حد ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت امریکی تاریخ میں امیگریشن کی سطح کم کرنے جا رہی ہے، کیونکہ ”امیگریشن کو کبھی بھی امریکا کے قومی مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔“

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام افریقیوں کو نسل کشی کے خطرات لاحق ہیں، اسی وجہ سے ان افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فی الحال امریکا کا سالانہ ریفیوجی کوٹہ 125,000 ہے، لیکن ٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت یہ تعداد 7,500 تک محدود کر دی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت پناہ گزینوں کی سیکیورٹی جانچ مزید سخت کر دی جائے گی، اور کسی بھی درخواست دہندہ کو داخلے سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ داخلہ دونوں کی منظوری لازمی حاصل کرنا ہوگی۔

جون 2025 میں صدر ٹرمپ نے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کے ضوابط میں بھی تبدیلی کی گئی۔ ان ضوابط کے تحت ”غیر مطمئن سیکیورٹی پروفائل“ رکھنے والے افراد کو امریکا میں داخلے سے روکنے کا اختیار حکومت کو حاصل ہو گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے سابق مشیر کے مطابق یہ اقدام امریکا کی طویل عرصے سے جاری انسانی ہمدردی اور مہاجرین کے تحفظ کی پالیسیوں سے کھلا انحراف ہے۔

نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ”یہ فیصلہ رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کے مترادف ہے، اور امریکا کی امیگریشن تاریخ کو نصف صدی پیچھے لے جا سکتا ہے۔“

سیاسی ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی ایک طرف انتخابی وعدوں کی تکمیل ہے، جبکہ دوسری جانب یہ ان کے ووٹ بینک کو متحرک رکھنے کی کوشش بھی ہے، خاص طور پر اُن حلقوں میں جو غیر ملکی تارکینِ وطن کی مخالفت کرتے ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے اندر بھی اس فیصلے پر اختلافات پائے جاتے ہیں، کیونکہ کئی سینئر حکام کا ماننا ہے کہ اس پالیسی سے امریکا کی عالمی ساکھ اور انسانی حقوق کے میدان میں قیادت کو نقصان پہنچے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ پالیسی نافذالعمل رہی تو لاکھوں پناہ گزین، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد، امریکا میں داخلے کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ دنیا بھر میں شدید تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری افسروں کی ترقی کے لیے لازمی مڈکیرئیر مینجمنٹ کورس کے شرکا کی فہرست تبدیل ؛7 افسروں کے نام واپس 54 نئے افسروں کی منظوری
  • واشنگٹن میں عجائب گھروں کی بندش‘ ہزاروں ملازمین کو برطرفی کے نوٹس
  • فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر
  • پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
  • شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری