عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کی امریکا حوالگی ممکن نہیں، وفاقی حکومت کا واضح جواب
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد: ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے واضح کر دیا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے بدلے شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے کی تجویز قابل عمل نہیں ہے۔
وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے اور دونوں ممالک کے قوانین کے تحت ایسا تبادلہ ممکن نہیں۔
عدالت میں پیش کیے گئے دلائل کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ نے شکیل آفریدی کی حوالگی کی تجویز پیش کی تھی لیکن وفاقی حکومت نے اسے مسترد کر دیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کی امریکی عدالت میں دائر کی گئی درخواست کے ڈرافٹ پر بھی کچھ تحفظات ہیں، جن پر مزید غور و خوض کی ضرورت ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کے دوران حکومت کے مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکی عدالت میں دائر درخواست کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ حیران کن ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے سوال کیا کہ امریکی عدالت میں دائر درخواست پر کیا اعتراضات ہیں اور حکومت کو اس معاملے پر واضح مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ وہ حکومت سے ہدایات لے کر بتائیں کہ عافیہ صدیقی کی درخواست پر کیا اعتراضات ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت کو اگلے جمعہ تک ملتوی کر دیا اور حکومت کو آئندہ سماعت تک جواب دینے کی ہدایت کی۔
سماعت کے دوران شکیل آفریدی کے کیس پر بھی تفصیلی بحث ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ شکیل آفریدی امریکا کے لیے کیوں اہم ہیں اور ان کی موجودہ قانونی حیثیت کیا ہے؟ عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے بتایا کہ شکیل آفریدی سزا یافتہ ہیں اور ان کی اپیل فی الحال پشاور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے بتایا کہ شکیل آفریدی پر جاسوسی اور معاونت کے سنگین الزامات عائد ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے 19 فروری کو اس معاملے پر اپنا جواب جمع کرا دیا تھا لیکن امریکی صدر جو بائیڈن نے درخواست مسترد کر دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وائٹ ہاؤس نے خط کا جواب دینے کے بجائے اسے تسلیم تک نہیں کیا جو کہ سفارتی اصولوں کے خلاف ہے۔
عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکی عدالت میں دائر درخواست پر اپنا مؤقف واضح کرے اور اس معاملے پر سفارتی سطح پر مزید اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی عدالت میں دائر عافیہ صدیقی کی رہائی ایڈیشنل اٹارنی جنرل شکیل آفریدی وفاقی حکومت عدالت نے بتایا کہ
پڑھیں:
کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گی ۔(جاری ہے)
جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔بعدازاں ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کر دی۔