پشاور: پیپلزپارٹی کا ارباب کرکٹ اسٹیڈیم کے نام کی تبدیلی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پشاور : پاکستان پیپلز پارٹی نے ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کے نام کی تبدیلی کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
رکن صوبائی اسمبلی ارباب زرک خان نے اس فیصلے کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
ارباب زرک کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت 11 سالہ اقتدار میں عوام کو ایک بھی نیا بڑا منصوبہ دینے میں ناکام رہی ہے اور اب اسٹیڈیم کے نام کی تبدیلی جیسے غیر ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا تاکہ اسٹیڈیم کا اصل نام برقرار رکھا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مالیگاؤں بم دھماکہ کیس، بی جے پی رہنما پرگیہ ٹھاکر سمیت تمام ملزمان بری
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں 2008 کے بم دھماکے کے مقدمے میں ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے 17 سال بعد بی جے پی رہنما پرگیہ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پروہت سمیت تمام 7 ملزمان کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کر دیا۔
29 ستمبر 2008 کو رمضان المبارک کے دوران مالیگاؤں کے بھیکو چوک پر ہونے والے اس بم دھماکے میں 6 مسلمان شہید اور تقریباً 100 افراد زخمی ہوئے تھے۔
عدالت کا فیصلہخصوصی عدالت کے جج اے کے لاہوتی نے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ بم دھماکے کا وقوعہ تو ثابت کرنے میں کامیاب رہا، لیکن یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ دھماکے کے لیے جو موٹر سائیکل استعمال ہوئی، وہ پرگیہ ٹھاکر کی ملکیت تھی، یا بم اس میں نصب کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی مسلمانوں کو ’پاکستانی‘ کہنا گالی اور جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ
عدالت نے واضح کیا کہ کسی بھی فرد کو صرف اخلاقی بنیادوں پر سزا نہیں دی جا سکتی۔
’معاشرے کے خلاف سنگین جرم ضرور ہوا، لیکن عدالت قانون اور ثبوت کی بنیاد پر فیصلے دیتی ہے، نہ کہ جذبات کی بنیاد پر۔‘
فیصلے کے اہم نکاتعدالت نے تسلیم کیا کہ آر ڈی ایکس دھماکے میں استعمال ہوا، مگر یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ اسے لیفٹیننٹ کرنل پروہت نے فراہم کیا تھا یا اس کے ذخیرے کا بندوبست کیا تھا۔
عدالت نے پرگیہ ٹھاکر کے بارے میں کہا کہ وہ پہلے ہی سنیاسی بن چکی تھیں اور مادی چیزوں سے لاتعلق ہو چکی تھیں۔
ابھینو بھارت نامی تنظیم، جس پر مقدمے میں مرکزی کردار ادا کرنے کا الزام تھا، کو بھی بری کر دیا گیا کیونکہ عدالت کے مطابق کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا کہ یہ تنظیم دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھی۔
کیس کی تاریخابتدائی تحقیقات مہاراشٹر اے ٹی ایس نے کی تھیں، جس کی سربراہی ہیمنت کرکرے کر رہے تھے، جو 2008 کے ممبئی حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔
اے ٹی ایس نے پرگیہ ٹھاکر کو اکتوبر 2008 میں گرفتار کیا اور دعویٰ کیا کہ دھماکے میں استعمال کی گئی موٹر سائیکل انہی کی تھی۔ بعد میں کیس کی تفتیش قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو منتقل کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں بھارت میں مسلمانوں پر تشدد: پہلگام واقعے کی آڑ میں ہندو مسلم فساد پھیلانے کی کوشش
بری ہونے والے افرادپرگیہ سنگھ ٹھاکر (بی جے پی کی موجودہ رکن پارلیمان)، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، میجر (ریٹائرڈ) رمیش اپادھیائے، سدھاکر چترویدی، اجے رہیرکر، سدھاکر دھر دویدی عرف شنکراچاریہ اور سمیر کلکرنی شامل ہیں۔
عوامی و سیاسی ردعملفی الحال اس فیصلے پر متاثرہ خاندانوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے شدید مایوسی کا اظہار کیا جا رہا ہے، جبکہ کچھ حلقوں نے عدالتی فیصلے پر سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ 17 سال کی قانونی کارروائی کے بعد بھی انصاف ممکن نہ ہو سکا۔
یہ کیس بھارت میں مذہبی شدت پسندی اور عدالتی نظام کی ساکھ پر ایک بار پھر بحث کو جنم دے رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارتی جنتا پارٹی پرگیہ ٹھاکر مالیگاؤں بم دھماکہ کیس