سیف سٹیز اتھارٹی لاہور کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
سسٹم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے 3 مرحلوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔ ہارڈ ویئرو سافٹ ویئر کی تبدیلی پر 3 ارب کے اخراجات آئیں گے۔ رواں مالی سال میں پہلے مرحلے میں سسٹم کی تبدیلی کیلئے 1 ارب کے فنڈز کا اجرا، اپ گریڈیشن پلان میں نئے کیمروں کی تنصیب، ٹریفک انٹیلی جنس مینجمنٹ سسٹم، ڈیٹا کی اپگریشن شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیف سٹیز اتھارٹی لاہور کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ سیف سٹیز حکام کا کہنا تھا کہ 2016 میں شروع کیا گیا سافٹ ویئر و ہارڈویئر پرانا ہو گیا ہے۔ سسٹم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے 3 مرحلوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔ ہارڈ ویئرو سافٹ ویئر کی تبدیلی پر 3 ارب کے اخراجات آئیں گے۔ رواں مالی سال میں پہلے مرحلے میں سسٹم کی تبدیلی کیلئے 1 ارب کے فنڈز کا اجرا، اپ گریڈیشن پلان میں نئے کیمروں کی تنصیب، ٹریفک انٹیلی جنس مینجمنٹ سسٹم، ڈیٹا کی اپگریشن شامل ہے۔
سیف سٹیز حکام کا کہنا تھا کہ سافٹ ویئر و نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔ اپ ریڈیشن کا مقصد پرانے نیٹ ورک کو وقت حاضر کی مطابق سسٹم پر منتقلی ہے۔ دیگر شہروں میں جدید ٹیکنالوجی کے مطابق انسٹالیشن کی گئی ہیں، 2 سالوں میں اپ ریڈیشن مکمل کرکے جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سافٹ ویئر کی تبدیلی سیف سٹیز اپ گریڈ ارب کے
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔