اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ترجمان جمعیت علمائے اسلام (ف) اسلم غوری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے اتحاد میں شمولیت سے اپوزیشن مزید مضبوط ہوگی، آہستہ آہستہ گرینڈ الائنس کی طرف بڑھ رہے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری ایک بیان میں اسلام غوری کا کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) کی اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے خبروں سے کچھ حلقوں کو تکلیف ہے، جن کو تکلیف ہے وہی بے بنیاد خبریں چلوا رہے ہیں۔اسلم غوری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی پارلیمنٹ میں تقریر کے بعد ان کی کردار کشی کی مہم چلائی جا رہی ہے، قوم جانتی ہے کہ فصلی بٹیرے کہاں سے متحرک ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سن کریم کا ضروری ادویات کی فہرست میں دوبارہ شمولیت کا خیرمقدم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے غیرجانبدار طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سن سکرین کو دوبارہ ضروری ادویات کی معیاری فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

اس فہرست میں ایسی ادویات شامل ہیں جو بڑے پیمانے پر آبادی کی ترجیحی طبی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔

Tweet URL

ماہرین نے اس اقدام کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے جو اس طویل جدوجہد کا حصہ ہے جس کا مقصد ان غیر ضروری اموات کی طرف توجہ مبذول کرانا اور انہیں روکنے کے لیے مؤثر، عملی اور پائیدار طریقے ڈھونڈنا ہے جو پھلبہری کے شکار افراد میں جلد کے سرطان کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

ماہرین نے کہا ہے کہ جلد کا سرطان دنیا بھر میں پھلبہری سے متاثرہ افراد کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ یہ ایک قابلِ تدارک المیہ ہے جو کم آگاہی، سن سکرین تک محدود رسائی اور ادارہ جاتی و حکومتی سطح پر سست اقدامات سے جنم لیتا ہے۔

سیاسی عزم کی ضرورت

انہوں نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ پھلبہری کے شکار افراد کی روزمرہ زندگی، حتیٰ کہ ان کی اوسط عمر پر بھی مثبت اثر ڈال سکتا ہے لیکن اس کے اصل نتائج سن سکرین کو ملکی طبی نظام اور طبی سازوسامان کی تجارتی بنیاد پر فراہمی کے سلسلے میں شمولیت سے متعلق حکومتوں کے سیاسی عزم پر منحصر ہوں گے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ پھلہبری سے متاثرہ افراد کے لیے سن سکرین کی فراہمی اور اس تک رسائی زیبائشی ضرورت کا معاملہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ ان بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی مطابقت رکھتا ہے جن کے تحت ممالک پر لازم ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں انسانی حقوق کے متوقع نقصانات کی روک تھام کریں اور ان افراد کا تحفظ یقینی بنائیں جو ان اثرات سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مکی آرتھر کی بابر اعظم کی غیر شمولیت پر حیرت
  • ڈیجیٹل جدت پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے کا بنیادی ذریعہ ہے، جہانزیب خان
  • مکی آرتھر ایشیا کپ میں بابر اعظم کی عدم شمولیت پر حیران
  • سن کریم کا ضروری ادویات کی فہرست میں دوبارہ شمولیت کا خیرمقدم
  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • ایس ایس پی عارف اسلم رائو نے مٹیاری کا چارج سنبھال لیا
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور