Jasarat News:
2025-11-04@01:25:31 GMT

سوڈا مشروعات کئی جان لیوا بیماریوں کا باعث بنتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سوڈا مشروبات آج کی تیز رفتار زندگی میں ہر عمر کے افراد کے لیے عام ہو چکے ہیں۔ بچے، نوجوان اور بڑے سب ہی ان میٹھے، گیس بھرے مشروبات کو پسند کرتے ہیں، لیکن بہت کم لوگ ان کے صحت پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات سے واقف ہیں۔ سوڈا مشروبات کا زیادہ استعمال جسم کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔سوڈا مشروبات میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو جسم میں چربی جمع کرنے کا باعث بنتی ہے۔ مسلسل ان مشروبات کے استعمال سے موٹاپا بڑھتا ہے، جو کہ دیگر کئی بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے، جیسے کہ ذیابیطس، بلند فشار خون، اور دل کی بیماریاں۔سوڈا مشروبات میں شامل اضافی چینی جسم میں انسولین کی حساسیت کو کم کر دیتی ہے، جس کے نتیجے میں ذیابیطس ٹائپ 2 ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ سوڈا پینے والے افراد میں ذیابیطس کا خطرہ 26 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ان مشروبات میں موجود فاسفورک ایسڈ اور کیفین ہڈیوں سے کیلشیم کم کر دیتے ہیں، جس سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خواتین اور بچے اس نقصان کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔سوڈا مشروبات میں شامل چینی اور تیزاب دانتوں کے انیمل کو ختم کر دیتے ہیں، جس سے دانت خراب ہونے لگتے ہیں۔ یہ نہ صرف دانتوں کی حساسیت بڑھاتے ہیں بلکہ کیویٹیز اور دیگر مسائل کا سبب بھی بنتے ہیں۔سوڈا مشروبات کے مسلسل استعمال سے جسم میں چکنائی کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو کولیسٹرول لیول کو خراب کرتی ہے اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ تحقیق کے مطابق، جو لوگ روزانہ ایک یا زیادہ سوڈا مشروبات پیتے ہیں، ان میں دل کے امراض کا امکان 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔سوڈا مشروبات میں شامل مصنوعی مٹھاس اور کیمیکل جگر پر دباؤ ڈالتے ہیں، جس کی وجہ سے فیٹی لیور کی بیماری ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ بیماری جگر کے افعال کو متاثر کرتی ہے اور طویل المدتی پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔سوڈا مشروبات میں شامل فاسفیٹ اور چینی گردوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ زیادہ مقدار میں سوڈا پینے والے افراد میں گردوں کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر اگر وہ پہلے ہی کسی گردے کے مسئلے سے دوچار ہوں۔یہ مشروبات ذہنی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ کیفین اور چینی کی زیادہ مقدار موڈ میں اتار چڑھاؤ، بے چینی اور ڈپریشن کا باعث بن سکتی ہے۔ خاص طور پر بچوں میں یہ عادت ان کے رویے اور سیکھنے کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔یہ مشروبات معدے کے تیزابیت کو بڑھاتے ہیں، جس سے بدہضمی، جلن اور دیگر نظامِ ہضم کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ زیادہ مقدار میں کیفین پیٹ کے مسائل جیسے کہ السر کو بڑھا سکتی ہے۔تازہ پانی کا زیادہ استعمال کریں، گھر میں بنے تازہ جوس یا لیموں پانی کو ترجیح دیں، ہربل ٹی یا سبز چائے پییں، ناریل پانی یا دودھ کو اپنی خوراک میں شامل کریں۔یہ وہ غذائیت سے بھرپور مشروبات ہیں جو نہ صرف آپ کی غذائی ضروریات کو پورا کریں گے بلکہ پیاس یا پانی کی کمی میں تسکین کا باعث ہونگے۔سوڈا مشروبات وقتی لذت تو دے سکتے ہیں لیکن ان کے طویل المدتی نقصانات انسانی صحت کو برباد کر سکتے ہیں۔ موٹاپا، ذیابیطس، دل کی بیماریاں، ہڈیوں کی کمزوری، اور دیگر سنگین مسائل ان مشروبات کے زیادہ استعمال سے جْڑے ہوئے ہیں۔ ایک صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان نقصان دہ مشروبات کو ترک کر کے صحت مند متبادل اپنائیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بیماریوں کا ثابت ہو کا باعث کا خطرہ سکتی ہے کے لیے

پڑھیں:

چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور

چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔

شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔

ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔

چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔

شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوزپاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف
  • چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
  • سرکاری نرخوں پر چینی کی عدم دستیابی، کئی شہروں میں 220 روپے کلو تک جا پہنچی
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں فی کلو قیمت 210 روپےتک جا پہنچی
  • ملک میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • چین نے اپنا سب سے کم عمر خلا باز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیج دیا
  • پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے