مقبوضہ کشمیر، آغا سید حسن کا شراب اور منشیات کے پھیلاﺅ پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
بڈگام میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب میں انھوں نے بھارتی سیاحوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں قدرتی مناظر کا نظارہ کرنے کیلئے ضرور آئیں لیکن ان کا یہاں کھلے عام شراب نوشی کرنا ناقابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور انجمن شرعی شیعیاں کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے وادی کشمیر میں شراب اور منشیات کے پھیلاﺅ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آغا سید حسن نے بڈگام میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ وادی میں شراب کا پھیلاﺅ نہ صرف غیر اسلامی ہے بلکہ یہ اخلاقی طور پر بھی غلط ہے۔ انہوں نے بھارتی سیاحوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں قدرتی مناظر کا نظارہ کرنے کیلئے ضرور آئیں لیکن ان کا یہاں کھلے عام شراب نوشی کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاحوں کو شراب پینی ہے تو وہ اپنے شہروں میں یہ عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود اور اس کی تہذیب و ثقافت کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے اور شراب نوشی جیسی سرگرمیاں نہ صرف مذہبی اصولوں کے خلاف ہیں بلکہ معاشرتی امن و سکون کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں