گورنر انیشیٹیو، کامران ٹیسوری کا برطانیہ میں مراکز کھولنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری— فائل فوٹو
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے دورۂ برطانیہ میں اوور سیز پاکستانیوں کے لیے گورنر انیشیٹیو کے تحت برطانیہ بھر میں مراکز کھولنے کا اعلان کر دیا۔
کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ سندھ میں کوئی مسئلہ ہو، گورنر انیشیٹیو کے تحت قائم مراکز مدد کریں گے، اوور سیز پاکستانیوں نے ریکارڈ زرمبادلہ بھیج کر ملکی معیشت میں طاقت کا انجیکشن لگا دیا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ برطانیہ میں آباد پاکستانیوں اور کشمیریوں کا آبائی وطن کی معیشت میں اہم کردار ہے، پاکستان کے عام شہری برطانیہ میں اعلیٰ ترین سیاسی عہدوں پر پہنچے ہیں۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دورۂ برطانیہ کے دوران مصنوعی ذہانت اور بغیر پائلٹ سسٹمز سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا مشاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بس ڈرائیوروں کے بچوں نے رکنِ پارلیمنٹ بن کر مثالیں قائم کی ہیں، صادق خان جیسے عام شہری کا لندن میں 3 بار مسلسل میئر بننا کمال ہے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ برطانیہ میں آباد پاکستانیوں نے وطن کی بہت خدمت کی، میں ان کی خدمت کے لیے حاضر ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ زرِ مبادلہ بھیج کر ملکی معیشت کو طاقت کا انجکشن لگا دیا۔
گورنر سندھ نے لندن کی جامع مسجد میں خطاب بھی کیا اور وطن کی خوش حالی کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: برطانیہ میں گورنر سندھ نے کہا
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔