خیبرپختونخوا : نگران دور میں بھرتی تمام ملازمین برطرف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پشاور(نیوزڈیسک)خیبرپختونخوا حکومت نے نگران دور میں بھرتی تمام ملازمین کو برطرف کردیا، اعلامیہ جاری کردیا گیا، تمام اداروں کو 30 روز میں عملدرآمد رپورٹ بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے نگران دور حکومت میں بھرتی تمام ملازمین کو برطرف کردیا، باقاعدہ اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔خیبرپختونخوا میں نگران دور حکومت میں بھرتی تمام ملازمین کو برطرف کردیا گیا،
محکمہ اسٹیبلشمنٹ نے ملازمین کی برطرفی کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سابق نگران دور حکومت میں بھرتی تمام ملازمین کو فارغ کیا جائے۔ ان ملازمین کو 22 جنوری 2022ء سے 29 فروری 2023ء میں بھرتی کیا گیا تھا۔
اعلامیے میں حکم نامے پر مقررہ مدت میں ہر صورت عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، تمام ادارے 30 روز کے اندر اعلامیے پر عملدرآمد کرکے رپورٹ بھجوائیں۔
 خیبر پختونخوا : تعلیمی اداروں میں سٹڈی ٹوور، پکنک پر پابندی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں بھرتی تمام ملازمین کو
پڑھیں:
پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔