پی ٹی آئی سسٹم میں رہے اور بائیکاٹ نہ کرے چیف جسٹس کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پی ٹی آئی سسٹم میں رہے اور بائیکاٹ نہ کرے چیف جسٹس کا مشورہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چیف جسٹس نے انہیں پی ٹی آئی کے سسٹم میں رہنے اور بائیکاٹ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ڈسٹرکٹ کورٹس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بتایا کہ آج کورٹ میں 26 نومبر کی کمپلینٹ کے حوالے سے پیش ہوا ہوں اور عدالت نے الیکشن کی وجہ سے 15 تاریخ دی ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کو سسٹم میں رہنے اور بائیکاٹ نہ کرنے کا مشورہ دیا، جس کی تصدیق کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ آپ کی بات بالکل درست ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے کل ملاقات ہوئی۔ حکومت کیخلاف ہماری چارج شیٹ بہت لمبی ہے۔ عدلیہ سے ہم زیادہ خوش نہیں، ہم نے ملاقات میں عدالتی رویے کے حوالے سے گزارشات رکھی ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ ایسا سلوک کرنا جمہوریت اور قانون کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا الائنس کا وفد کراچی گیا ہے، یہ تحریک چلیں گی، تمام اپوزیشن کیساتھ الائنس بنانے جارہے ہیں۔ آئین کی سر بلندی کے لیے تحریک چلا رہے ہیں تاکہ ووٹ چوری نہ ہو۔ سیاسی جماعتوں کا اپنا منشور ہوتا ہے، سب انٹرنل پراسس کرتے ہیں، اس وجہ سے تحریک میں ٹائم لگتا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے کھلے دل کے ساتھ مذاکرات شروع کیے تھے، چاہتے تھے مذاکرات سے حل نکلے مگر حکومت نے اسے سریس نہیں لیا اور جلدبازی کی۔ شیر افضل مروت کا معاملہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، کوئی بھی اگر ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم ایک پراسس چلاتے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 9 مئی میں پارٹی چھوڑنے والوں کے حوالے سے خان صاحب فیصلہ کریں گے۔
اکبر ایس بابر بھی کہتا ہے وہ پارٹی کا حصہ ہے، یہ ہر بندے کی اپنی ذہنی کیفیت ہے، پی ٹی آئی کا موقف واضح ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خطوط جس کے نام بھی گئے بانی پی ٹی آئی نے سنجیدہ معاملات کی طرف اشارہ کیا تاکہ فوج اور عوام میں خلیج نہ ہو۔انہوں نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات بالکل ٹھیک ہیں اور پارٹی میں کوئی فاروڈ بلاک نہیں ہے۔قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں 26 نومبر احتجاج کے مظاہرین پر مبینہ تشدد اور قتل کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف و دیگر کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کی کرمنل کمپلینٹ پر سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سماعت کی ۔دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر عدالت میں پیش ہوئے اور مقف اختیار کیا کہ آج الیکشن کی وجہ سے وکلا پیش نہیں ہوسکے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے اور بائیکاٹ نہ پی ٹی آئی کے نے کہا کہ چیف جسٹس کا مشورہ
پڑھیں:
تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان نے اپنی پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ اب کھل کر اپوزیشن کریں ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، 27 ستمبر کو پشاور میں جلسہ ہوگا، کارکن پوری قوت کے ساتھ جلسہ گاہ پہنچیں۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے اپنی ہمشیرہ علیمہ خان کے ذریعے جاری کردہ پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا، یہ جو مرضی کر لیں میں غلامی قبول نہیں کروں گا، میرے اور بشری بی بی کے اوپر جیل میں جو مینٹل ٹارچر ہو رہا ہے وہ عاصم منیر آپ اس لیے کروا رہے ہیں کہ ہم جھک جائیں گے یا ٹوٹ جائیں گے، ہم نے ’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ پڑھا ہوا ہے اور یہ عہد کیا ہے کہ ہم یزیدیت کے سامنے کبھی سر نہیں جھکائیں گے کیوں کہ یہ شرک ہے۔(جاری ہے)
عمران خان کا کہنا ہے کہ جنرل یحییٰ خان نے فوج کا کندھا استعمال کرکے اپنے اقتدار کو 10 سال تک کھینچنے کیلئے ظلم کا نظام قائم کیا جس کے نتیجے میں ملک ٹوٹ گیا، عاصم منیر آپ کو فوج نے ایلیکٹ نہیں کیا اور آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ آپ فوج کا کندھا استعمال کرکے 10 سال تک بیٹھیں گے تو پہلے ملک کے حالات پر فوکس کریں کہ آپ نے اس اقتدار کو لمبا کرنے کیلئے کیا کیا کچھ نہیں کیا؟ آپ نے 9 مئی کا فالس فلیگ آپریشن کروایا تاکہ پی ٹی آئی کو کرش کرسکیں پھر الیکشن میں عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تو آپ نے ووٹ چوری کرکے مینڈیٹ سزا یافتہ مجرموں کے حوالے کردیا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میڈیا سے آزادی چھین لی، 26 ویں ترمیم کے ذریعے آپ نے ججز کو سرکاری محکمہ بنا دیا اور ججز کو کنٹرول کر لیا، آپ نے جمہوریت ختم کردی، آپ نے رول آف لاء ختم کردیا، آپ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ظلم کی داستانیں رقم کیں تو اس کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کاری آنا بند ہوگئی جس پر پچھلے تین سالوں میں آپ نے ملک پر قرضہ دگنا کردیا۔