کراچی: اسپتال میں ورثاء کئی روز سے داخل بچے کی لاش چھوڑ کر فرار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
فوٹو فائل
کراچی کے قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں ورثاء بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2 سال کا بچہ اسپتال میں کئی روز سے زیر علاج تھا، لاش کو لاوارث قرار دیتے ہوئے ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کردیا ہے۔
انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ متاثرہ بچے کو بچوں کی ایمرجنسی میں لایا گیا تھا، طبی سرٹیفکیٹ کے مطابق بچے کی موت کارڈیو پلمنری اریسٹ سے ہوئی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
گوگل جیمنائی نے پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا
گوگل جیمنائی نے پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا۔ گوگل کا نیا امیج ایڈیٹنگ ماڈل نینو بنانا وائرل ہونے کے بعد جیمنائی ایپ اسٹور کے چارٹس میں سرفہرست ہے۔
امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور جرمنی میں گوگل جیمنائی اب نمبر ون پر ہے جبکہ اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی دوسرے نمبر پر آگیا، جولائی میں گوگل جیمنائی کے ماہانہ صارفین کی تعداد 450 ملین تک پہنچ گئی تھی جو اب مزید بڑھ گئی ہے، اسی دوران نینو بنانا ماڈل، جسے باضابطہ طور پر جیمنائی 2.5 فلیش امیج جنریشن کہا جاتا ہے، اس کو 500 ملین سے زائد بار استعمال کیا گیا۔
یہ فیچر خاص طور پر آئی فون صارفین میں مقبول ہوا اور جیمنائی کو امریکا اور برطانیہ میں ایپل کے فری ایپس چارٹ پر سب سے اوپر پہنچا دیا، وہاں یہ چیٹ جی پی ٹی اور دیگر مقبول ایپس جیسے تھیڈز اور ٹی مو کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
گوگل نے 26 اگست کو جیمنائی اپ ڈیٹ کا اعلان کرتے ہوئے اسے اسٹیٹ آف دی آرٹ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ماڈل ایسے کام کرسکتا ہے جو حریف کمپنیوں کے لیے اب بھی چیلنج ہیں۔
اس فیچر کے ذریعے صارفین ایک ہی کردار کو مختلف تصاویر میں برقرار رکھ سکتے ہیں، ایک سے زائد تصاویر کو ملا سکتے ہیں اور مخصوص زبان یا پرومٹ کے ذریعے تبدیلیاں کرسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق نینو بنانا کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ نئی تصاویر بنانے کے بجائے پہلے سے موجود تصاویر کو حقیقت کے قریب ایڈٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مشہور فوٹوگرافر اور اے آئی ریویور تھامس اسمتھ نے اسے انتہائی شاندار قرار دیا۔
گزشتہ دو ہفتوں میں اس ماڈل کے ذریعے بنائی گئی تصاویر لاکھوں بار سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ایکس اور ریڈٹ پر شیئر ہوئیں۔
غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گوگل نے جیمنائی کے ذریعے بنائی گئی ہر تصویر میں ایک ظاہر شدہ واٹر مارک اور ایک پوشیدہ واٹر مارک شامل کیا ہے جسے آن لائن ٹریک کیا جاسکتا ہے۔
گوگل محققین کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں اے آئی امیجز کے ذریعے جھوٹی معلومات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے سدباب کے لیے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
Post Views: 7