مصطفیٰ قتل کیس میں نیا موڑ، معروف پاکستانی اداکار کا بیٹا منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی:شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کے کیس میں نئی پیشرفت سامنے آئی جس میں معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان اور شیراز کے انکشافات کی روشنی میں پولیس اور تفتیشی اداروں نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر چار افراد کو گرفتار کیا۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں معروف اداکار ساجد حسن کا بیٹا بھی شامل ہے جس کی شناخت ساحر حسن کے نام سے ہوئی۔
پولیس کے مطابق اداکار کے بیٹے سمیت گرفتار ہونے والے چاروں ملزمان کو منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جس نے تفتیش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ آج پولیس نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے مصطفیٰ قتل کیس سے ایک روز قبل ایک لڑکی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
تازہ پیشرفت میں عدالت نے ملزمان کو مزید تفتیش کیلیے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شیخ حسینہ کے حق میں دھاندلی کا الزام، سابق چیف الیکشن کمشنر گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا(مانیٹرنگ ڈیسک)بنگلہ دیش میں سابق چیف الیکشن کمشنر کے ایم نورالہدیٰ کو شیخ حسینہ کے حق میں مبینہ انتخابی دھاندلی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا، مشتعل عوام کے ہاتھوں تشدد کے بعد انہیں پولیس کے حوالے کیا گیا۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی عدالت نے سابق چیف الیکشن کمشنر کو وزیرِاعظم شیخ حسینہ کے حق میں مبینہ انتخابی دھاندلی میں کردار ادا کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔77 سال کے ایم نورالہدیٰ کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا گیا ہے تاکہ اْن سے مزید تفتیش کی جاسکے۔یہ کارروائی اس واقعے کے ایک دن بعد عمل میں آئی جب ایک مشتعل ہجوم نے اْن کے گھر پر دھاوا بول دیا، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں پولیس کے حوالے کر دیا۔ اپوزیشن کی طاقتور جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے نورالہدیٰ اور دیگر سابق الیکشن کمشنرز کے خلاف مقدمہ درج کروایا جن پر ماضی کے انتخابات میں شیخ حسینہ کے حق میں دھاندلی کرنے کا الزام ہے۔واضح رہے کہ حسینہ واجد کا 15 سالہ اقتدار اگست 2024 میں ایک عوامی بغاوت کے نتیجے میں ختم ہوگیا تھا۔مقدمہ درج ہونے کے چند گھنٹوں بعد ایک ہجوم نے ڈھاکا میں نورالہدیٰ کے گھر پر حملہ کیا، وہ انہیں گھسیٹ کر سڑک پر لائے، ان کے گلے میں جوتوں کا ہار ڈالا اور تشدد کے بعد انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔نگراں حکومت نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔