افغان طالبان اور پاکستان کے مذاکرات براہ راست نہیں ہورہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور پاکستان کے مذاکرات براہ راست نہیں ہورہے، دونوں ممالک کے درمیان شٹل ڈملومیسی ہورہی ہے، پاک افغان وفود آمنے سامنے بیٹھ کر بات نہیں کررہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
خواجہ آصف: سرحدی خلاف ورزی پر ہم جواب دینے سے نہیں ہچکچائیں گے
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر ہماری سرحدی حدود کی خلاف ورزی ہوئی تو پاکستان جواب دینے سے باز نہیں آئے گا، اور ضرورت پڑنے پر افغان سرزمین میں جا کر بھی کارروائی کی جائے گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ افغان طالبان کے ساتھ گزشتہ شام معاملہ مکمل ہوا ہے، اور ثالثوں کو بھی یہ بات واضح ہو گئی کہ کابل حکومت کی نیت کیا ہے۔ ان کے بقول، کابل کی نیت میں موجود خلا سب پر عیاں ہے۔
خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ افغان طالبان کو اپنے اقدامات کا حساب ضرور دینا پڑے گا، اور پاکستان کو آزمانا ان کے لیے مہنگا ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب صورتحال ایسی ہے کہ کوئی دوا نہیں، صرف دعا کی جا سکتی ہے، کیونکہ طالبان افغانستان کو ماضی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ وزیر دفاع کے مطابق، افغانستان ریاست کے بنیادی اصولوں پر بھی پورا نہیں اترتا، طالبان ریاستی تشخص اور ذمہ داری کو سمجھنے کے عادی نہیں ہیں، اور کابل حکومت میں کوئی ایسا موجود نہیں جو ریاست کی صحیح وضاحت کر سکے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اگر افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ سرحدی خلاف ورزی کی صورت میں ضرورت پڑی تو افغانستان کے اندر جا کر بھی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کابل حکومت نے مزاحمت کا راستہ اختیار کیا ہے، اور اگر یہی رویہ جاری رہا تو پاکستان بھی اپنی پوزیشن کے مطابق عمل کرے گا۔ افغانستان بہت سی چیزیں تسلیم کرتا ہے، لیکن تحریری ضمانت دینے کے لیے تیار نہیں۔