قائدانہ کردار اور عوام سے تعلق کے بارے انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ عوام کو اپنی اولاد سمجھتے تھے اور ان کی سماجی، معاشی اور روحانی بہتری کے لیے کوشاں رہتے تھے، وہ ہمیشہ عوام کی خوشحالی کے لیے فکرمند رہتے تھے، شہید عباس الموسوی کا قول ان کا مشن تھا کہ ہم عوام کی خدمت اپنی آنکھوں کے تاروں سے کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سید مقاومت، شہید سید حسن نصر اللہ کی کی بیٹی نے عربی ٹی وی چینل المیادین کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ والد بزرگوار سید حسن نصر اللہ عوام کو اپنے بچوں کی طرح دیکھتے تھے۔ شہید کی بیٹی زینب نصر اللہ نے اپنے والد کی میراث کے بارے میں کہا کہ شہید حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نہ صرف ایک رہنما تھے بلکہ پوری امت اسلامیہ کو پیار سے گلے لگانے والی شخصیت بھی تھے۔ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے المیادین کو بتایا کہ میرے لیے سید حسن نصر اللہ کی بیٹی ہونا اعزاز کی بات ہے۔ سید حسن نصراللہ کی بیٹی زینب نے ان کی عوامی شخصیت کے پیچھے ایک نرم دل اور مہربان باپ کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ سید شفاف، محبت کرنے والے اور رحمدل تھے، وہ ایک مثالی شوہر اور اہل بیتؑ کے اخلاق کا پیکر تھے۔   شہید سید حسن نصر اللہ کی بیٹی نے کہا کہ ہماری والدہ نے ہمیں سید کے اصولوں کے مطابق پالا۔ قائدانہ کردار اور عوام سے تعلق کے بارے انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ عوام کو اپنی اولاد سمجھتے تھے اور ان کی سماجی، معاشی اور روحانی بہتری کے لیے کوشاں رہتے تھے، وہ ہمیشہ عوام کی خوشحالی کے لیے فکرمند رہتے تھے، شہید عباس الموسوی کا قول ان کا مشن تھا کہ ہم عوام کی خدمت اپنی آنکھوں کے تاروں سے کریں گے۔ خاندانی قربانیوں اور شہادتوں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے بھائی سید ہادی کی شہادت نے ہمارے عزم میں اضافہ کیا۔   سید نصراللہ کی شہادت کے غم کے متعلق انہوں نے کہا کہ عوام کا دکھ دیکھیں، پھر ہمارے دکھ کا اندازہ لگائیں، ہماری خواہش تھی کہ وہ جنگ کے بعد عوام کو گھر لوٹتے ہوئے دیکھتے۔ اپنے والد بزرگوار کی قبر پر حاضری سے محرومی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سکیورٹی حالات کی وجہ سے ہم ان کی قبر تک نہیں جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ امام موسیٰ صدر سے گہرے متاثر تھے اور انہیں اپنا رول ماڈل مانتے تھے۔ انہوں نے اپنی ازدواجی زندگی پر گفتگو میں بتایا کہ میرے شوہر کم عمری سے مجاہد تھے، انہوں نے 1999ء میں بیٹ یحون کے محاذ پر اہم کردار ادا کیا۔   شہید مقاومت سید حسن نصر اللہ کی دختر زینب نصر اللہ نے حزب اللہ کی نئی قیادت اور حزب اللہ کے مستقبل پر گفتگو میں کہا کہ نئی قیادت سید حسن نصر اللہ کے مشن کی امین ہے، حزب اللہ کی موجودہ قیادت شہید کے ساتھی ہیں جو پارٹی کو اعلیٰ مقام پر لے گئے، ہم سید کے چاہنے والوں سے کہتے ہیں کہ نئی قیادت پر بھروسہ کریں اور انکا ساتھ دیں۔ انکا کہنا تھا کہ شہادت سے قبل سید حسن نصراللہ علمی میدان میں بھی فعال تھے، وہ رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای کے زیرِ نگرانی بحث الخارج (درس خارج ) کی کلاسیں لے رہے تھے۔ زینب نصراللہ نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی قیادت صرف جنگی حکمت عملی تک محدود نہیں تھی، بلکہ وہ عوام اور خاندان کے لیے ایک رحمدل مربی، بااعتماد رہنما، اور علمی شخصیت کے طور پر یاد کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید حسن نصر اللہ کی سید حسن نصراللہ انہوں نے کہا کہ کرتے ہوئے نئی قیادت حزب اللہ اللہ کے عوام کو عوام کی کی بیٹی اور ان کے لیے

پڑھیں:

ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تینوں فارمیٹس—ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20—کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی مشاورت کے بعد اس فیصلے پر اتفاق ہوا ہے کہ قومی ٹیم کی قیادت اب ایک ہی کھلاڑی کو سونپی جائے۔

گزشتہ دورہ زمبابوے میں آل راؤنڈر سلمان علی آغا کو کپتان مقرر کیا گیا تھا، جب کہ وائٹ بال کپتان محمد رضوان کو آرام دیا گیا تھا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ شان مسعود (ٹیسٹ کپتان) اور محمد رضوان دونوں کی بطور کپتان پوزیشن غیر یقینی ہو چکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق سلمان علی آغا نے سلیکشن کمیٹی، نئے ہیڈ کوچ اور پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو متاثر کیا ہے، اور تینوں حکام ان کے بطور کپتان تقرر پر متفق دکھائی دیتے ہیں۔ امکان ہے کہ عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد انہیں باضابطہ طور پر تینوں فارمیٹس کا کپتان مقرر کر دیا جائے گا۔

شان مسعود کو نومبر 2023 میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی، لیکن ان کی قیادت میں ٹیم نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔ پاکستان نے ان کی کپتانی میں 12 ٹیسٹ میچز میں سے صرف 3 میں کامیابی حاصل کی، جب کہ 9 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ہوم گراؤنڈ پر بنگلادیش کے خلاف شرمناک شکست نے ان کی قیادت پر سوالات کھڑے کر دیے۔

اسی طرح، محمد رضوان کی قیادت میں بھی وائٹ بال کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے دوران اور نیوزی لینڈ کے دورے میں بھی ٹیم بدترین شکستوں سے دوچار ہوئی، جس کے بعد ان کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی سی بی کا بڑا فیصلہ: سلمان علی آغا کو تینوں فارمیٹس کی قیادت سونپنے کا امکان
  • ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری
  • ن لیگ والے کہتے ہیں کہ جنگ کا ڈیزائن میاں صاحب نے بیٹھ کر بنایا ہے: پرویز الہیٰ
  • اگلے بجٹ میں عوام پر کم سے کم ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے: علی خورشیدی
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
  • عید الاضحیٰ صالح جذبات کی نمائندگی اور افزائش کرنے والا ایک عالمی تربیتی پروگرام ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کی قیادت کی جانب سے امت مسلمہ کو عیدالاضحی کی مبارکباد
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • عاصم منیر فیلڈ مارشل بننے کے حقدار، ان کی بہترین حکمت عملی نے فتح دلوائی: نوازشریف