ایران کی ذوالفقار جنگی مشقوں کے دوران والفجر تارپیڈو کی عملی کارکردگی کا مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
آکسیجن ٹارپیڈو ایران کے دفاعی ماہرین کا بنایا ہوا ایک اور اسٹریٹجک ہتھیار ہے جو کمپریسڈ ہوا کے بجائے کمپریسڈ خالص آکسیجن کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ اس ٹارپیڈو کے ڈیزائن کو اس کی پچھلی نسلوں کے مقابلے میں اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی مسلح افواج کی ذوالفقار مشقوں کے آپریشنل مرحلے میں فاتح آبدوز سے لانچ کئے گئے والفجر جنگی تارپیڈو نے اپنے ہدف کو تباہ کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی مسلح افواج کی آج صبح شروع ہونے والی ذوالفقار مشقوں کے آپریشنل مرحلے میں برقی اور آکسیجن تارپیڈو والفجر نے بحیرہ عمان میں اپنے اہداف کو تباہ کر دیا۔ آکسیجن ٹارپیڈو ایران کے دفاعی ماہرین کا بنایا ہوا ایک اور اسٹریٹجک ہتھیار ہے جو کمپریسڈ ہوا کے بجائے کمپریسڈ خالص آکسیجن کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ اس ٹارپیڈو کے ڈیزائن کو اس کی پچھلی نسلوں کے مقابلے میں اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مشق میں ایک ایس ایچ ہیلی کاپٹر نے مارک 46 ٹارپیڈو چلا کر سمندر میں اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ بریگیڈیئر جنرل علیرضا شیخ نے اس مشق میں مقامی ہتھیاروں کے استعمال کو ملک کی عسکری طاقت کا اظہار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کے بعد پابندیوں کے باوجود ملکی ساختہ ہتھیاروں کی تیزی سے ترقی دفاعی شعبے کی خود کفالت کا واضح ثبوت ہے۔
خیال رہے کہ ایران کی مسلح افواج نے اپنی بحری، زمینی اور فضائی فورسز کی شرکت کے ساتھ جنوبی ایران میں ذوالفقار 1403 جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد نئی نسل کے سمارٹ ہتھیاروں اور آلات کو آزمانا اور جدید جنگی حکمت عملیوں کو استعمال کرنا ہے۔ ایرانی فوج کے ڈپٹی کمانڈر برائے رابطہ امور ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا کی کہ فوج ان مشقوں کے ذریعے اپنی جدید صلاحیتوں کا کچھ حصہ دکھا رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔ سیاری نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ان مشقوں کے دوران ایران کی جدید ترین فوجی صلاحیتوں کو ظاہر کریں گے، جبکہ زمینی افواج، فضائی دفاع، اسٹریٹجک بحری افواج اور مشترکہ فضائی دفاعی کمانڈ کی طاقت کا مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔
دوسری جانب "ذوالفقار 1403" مشقوں کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی رضا شیخ نے اعلان کیا کہ آرمی ایوی ایشن کے "کوبرا" حملہ آور ہیلی کاپٹروں نے آج بروز ہفتہ کو بحریہ کے ہیلی کاپٹروں کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں لینڈنگ اور ٹیک آف آپریشن کیا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس مشترکہ آپریشن کا سب سے اہم پہلو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر پائلٹس کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ ہے۔ اس سے قبل پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے انکشاف کیا تھا کہ ایرانی میزائلوں کی رینج 2 ہزار کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے اور اسے بڑھانے میں کوئی تکنیکی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر ہفتے ایک میزائل شہر کو ظاہر کرنا چاہیں، تو ہم ان شہروں کو دو سال تک پورا نہیں دکھا سکیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد:(نیوز ڈیسک)
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی ،بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔
ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہد ہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔
گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟