ملک میں عملا مارشل لاہے، اپوزیشن رہنما
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی (آن لائن) اپوزیشن رہنماﺅں نے کہا ہے کہ ملک میں عملا مارشل لا ہے، آئین اور قانون ختم ہو چکا، اس وقت جنگل کا قانون ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کو
پاس کروانے کے لیے پیسے اور لالچ دی گئی۔ ملک میں ایک ہی مجاہد ہے جو جیل میں بیٹھا ہے ، کالے کوٹ والوں کا ملک بنانے میں بھی اہم کردار ہے اب وہی اپنے مجائد کے ساتھ مل کر ملک کو بچائیں گے۔ اپوزیشن رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے کراچی وکلاکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو پاس کروانے کے لیے پیسے اور لالچ دی گئی۔ اپوزیشن کے ارکان کو سلام ہے جنہوں نے تمام آفرز کو ٹھکرا دیا۔ زبردستی ارکان کو تشدد کر کے ایون میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا ملک میں قانون اور آئین کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے۔ آئین اور قانون کے ساتھ کھڑا ہونے والوں کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے۔ تاہم ظلم اور چادر اور چار دیواری کے تقدس پامال کرنے والوں کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جیل سے پیغام دیا کہ میں کبھی اپنی قوم اور آئین پر سمجھوتا نہیں کروں گا۔ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے تھے اور ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ہم پر جتنا تشدد اور ظلم کرنا ہے کر لو اب ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے
ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی
ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑھ گئے، جس کی نشاندہی پر ان کی جانب سے دلچسپ ردعمل سامنے آیا۔ ملاقات کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب ایران کے صدر پاکستانی وفد کا استقبال کر رہے تھے اور وزیراعظم شہباز شریف سے مصافحہ کرتے ہوئے فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، جس پر ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تو انہوں نے دلچسپ ردعمل دیتے ہوئے اس پر معذرت کی اور پھر دو تین بار آرمی چیف سے بغلگیر ہوئے۔ دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ ملاقات ہوئی جہاں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چیف آف آرمی سٹاف، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔