صوبے لسانی بنیادوںپر بنائے گئے اضافہ ناگزیر ہے، خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر )متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی نے کہا ہے کہ جس طرح ضلعی انتظامی یونٹ ہیں اسی طرح صوبے بھی انتظامی یونٹ ہیں ان میں کمی پیشی ہوتی رہتی ہے، موجودہ صوبے لسانی بنیادوںپرانگریزوں نے بنائے ان میں اضافہ کیا جاناچاہئے۔حیدرآباد میں خدمت خلق کمیٹی کے طبی کیمپ کی تقریب سے
خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ آرگنائزر ظفرصدیقی، خدمت خلق کمیٹی حیدرآبا دکے انچارج ڈاکٹر طاہر خانزادہ اور ڈاکٹر اشرف گانترا نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ جس کے پاس جتنے اختیارات ہے اس سے اتنی ہی جواب طلبی کی جانی چاہئے، پیپلزپارٹی 17سال سے تمام اختیارات اپنے پاس رکھ کر بیٹھی ہے ، انہوں نے اس شہر کا کیا حشر کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ حال ہی میں جاری ہونیو الی ایک بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں غربت کم ہوئی ہے جبکہ سندھ میں غربت بڑھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم خدمت خلق کررہے ہیں یہی ہماری دہشت گردی ہے ، ہم نے جاگیرداروں، زمینداروں اور وڈیروں کو للکارا ہے جس سے وہ پریشان ہیں ، ایم کیوایم نے ہی اس نظام کو چیلنج کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں ہمارے فنڈز نہیں روکے گئے جتنے فنڈز جاری کئے گئے تھے وہ بھی کراچی کی ضرورت سے کم تھے لیکن ایم کیوایم نے نظریاتی تربیت کے تحت کام کیا اور کراچی کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔