آئی ایم ایف وفد کی آج آمد، کاربن لیوی کی تجویز دینے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کیساتھ آئندہ مذاکرات کے دوران ابتدائی مسودے پر بات ہو گی، کاربن لیوی عائد کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے تجاویز فراہم کی جائیں گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ 24 سے 28 فروری تک آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد وفاق اور صوبوں کیساتھ مذاکرات کرے گا۔
آئی ایم ایف وفد اور حکومت کے درمیان گرین بجٹنگ، کلائمیٹ سپینڈنگ، ٹیگنگ، ٹریکنگ اور رپورٹنگ پر مذاکرات ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کاربن لیوی عائد کرنے، الیکٹریکل وہیکل اور سبسڈی پر بھی بات چیت ہو گی۔
آئی ایم ایف وفد آئندہ بجٹ میں گرین بجٹنگ کو وسیع کرنے کیلئے تجاویز بھی دے گا آئی ایم ایف وفد آج پاکستان پہنچ جائے گا جبکہ کل سے مذاکرات شروع ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف وفد کاربن لیوی
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔