پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں کئی ابھرتے ہوئے اداکار جلوہ گر ہو رہے ہیں، جن میں عینا آصف نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ وہ ’بے بی باجی‘ اور ’مائی ری‘ جیسے مشہور ڈراموں کے بعد اب اپنے نئے ڈرامے ’جڑواں‘ کے ذریعے ناظرین کو محظوظ کر رہی ہیں۔اس ڈرامے میں عینا آصف ایک منفرد ڈبل رول ادا کر رہی ہیں، جس میں وہ دو جڑواں بہنوں، سارہ اور زارا، کے کردار نبھا رہی ہیں۔

عینا آصف کا فنی سفر

عینا آصف نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں کم عرصے میں ہی اپنی جگہ بنا لی ہے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ’پہلی سی محبت‘، ’دل مانے نہ‘، ’بدنصیب‘، ’ہم تم‘، ’پہچان‘، اور ’پنجرا‘ شامل ہیں۔ حال ہی میں ان کا ڈرامہ ’وہ ضدی سی‘ بھی نشر ہوا، جس میں ان کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی تعلیمی سرگرمیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، جو ان کے شوق اور محنت کی عکاسی کرتا ہے۔

ڈرامہ سیریل ’جڑواں‘ کی کہانی

’جڑواں‘ کی کہانی دو جڑواں بہنوں کے گرد گھومتی ہے جو ایک دوسرے سے شکل میں مشابہت رکھتی ہیں، لیکن ان کی شخصیات بالکل مختلف ہیں۔ سارہ ایک نرم دل اور خاموش طبیعت کی لڑکی ہے، جبکہ زارا بے باک اور خود اعتماد ہے۔

کہانی میں غیر متوقع موڑ آتے ہیں جو جذباتی کشمکش اور غلط فہمیوں کو جنم دیتے ہیں۔ اس ڈرامے میں عینا آصف کے ساتھ ژالے سرحدی، عدنان رضا میر، صبرین حسبانی، اور شہود علوی نے بھی اہم کردار نبھائے ہیں۔

’دی پیرنٹ ٹریپ‘ سے مشابہت کا تنازعہ

’جڑواں‘ ڈرامے کے چند اقساط نشر ہوتے ہی سوشل میڈیا پر یہ بحث شروع ہوگئی کہ اس کی کہانی 1998 میں ریلیز ہونے والی ہالی وڈ فلم ’دی پیرنٹ ٹریپ‘ سے مشابہت رکھتی ہے۔ اس فلم میں لوہان نے جڑواں بہنوں کا کردار ادا کیا تھا جو پیدائش کے بعد الگ ہو جاتی ہیں اور بعد میں ایک سمر کیمپ میں مل کر اپنے والدین کو دوبارہ ملانے کی کوشش کرتی ہیں۔


کئی سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ ’جڑواں‘ کی کہانی اس فلم کا چربہ ہے، جبکہ کچھ ناظرین کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک اتفاقیہ مشابہت ہو سکتی ہے۔ تاہم، عینا آصف کی اداکاری کو بڑے پیمانے پر پذیرائی مل رہی ہے اور ان کے مداح ان کے کردار کو بے حد پسند کر رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستانی ڈراموں پر کسی غیر ملکی فلم یا ڈرامے سے متاثر ہونے کا الزام لگا ہو۔ ماضی میں بھی کئی پاکستانی ڈرامے بالی وڈ یا ہالی وڈ کہانیوں سے مشابہت رکھنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اس کے باوجود، پاکستانی ڈرامے اپنی منفرد کہانیوں، شاندار اداکاری، اور بہترین پروڈکشن کی بدولت عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔

ڈرامہ ’جڑواں‘ تنازعات کے باوجود ناظرین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ اس کی کہانی، مضبوط اداکاری، اور جذباتی مناظر اسے ایک دلچسپ ڈرامہ بناتے ہیں۔ عینا آصف اپنی بہترین کارکردگی کی بدولت ایک بار پھر ناظرین کے دل جیتنے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی کہانی رہی ہیں

پڑھیں:

’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا

اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر ایک بار پھر اپنے مارننگ شو میں ملازمہ کی چوری کی کہانی سناتے ہوئے تنقید کا نشانہ بن گئیں۔

حال ہی میں ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو میں اپنے گھر میں پیش آنے والے چوری کے واقعے کی تفصیلات بتائیں، ان کا کہنا تھا کہ جب میرے بچے چھوٹے تھے اور میں کوئی کام بھی نہیں کر رہی تھی تو بچوں کو اسکول لے کر جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میری ایک دوست نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ملازمہ کی بیٹی کو میرے گھر پر کام کے لیے رکھوا دیا۔ اس وقت میرے بچے پلے گروپ میں تھے اور مجھے اسکول کے باہر دو گھنٹے انتظار کرنا پڑتا تھا اور اس دوران گھر پر ان کی ملازمہ اکیلی ہوتی تھی۔

 ایک دن میری دوست نے کہا کہ میرے بچوں کا اسکول تمہارے گھر کے قریب ہے اور ملازمہ اسکول میں اکیلی بیٹھی رہتی ہے، اگر اجازت ہو تو وہ تمہارے گھر آکر اپنی بیٹی (ملازمہ) کے پاس وہ وقت گزار سکتی ہے جب تک بچوں کے اسکول کی چھٹی نہیں ہو جاتی تو میں نے اجازت دے دی۔

میزبان کے مطابق جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ اسکول جاتیں تو گھر میں صرف ملازمہ اور اس کی ماں موجود ہوتی تھیں اور پورا گھر ان کے حوالے ہوتا۔ اس دوران وہ دونوں گھر سے قیمتی سامان چوری کرتی رہیں اور جب تک وہ ملازمہ ان کے گھر میں کام کرتی رہی، گھر سے خاصا سامان چوری ہوتا رہا جن میں کپڑے اور جیکٹس بھی شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا ڈرامہ ’جنت سے آگے‘ کی کہانی ندا یاسر کی ہے؟

ندا یاسر نے مزید کہا کہ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے ملازمہ پر اندھا بھروسہ کیا اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی سہیلی کو انکار بھی کر سکتی تھیں۔ اور اس وقت سمجھ آیا کہ آپ کو انکار آنا چاہیے۔ اب اگر میرے گھر کوئی کام کرتا ہے تو ملازمین کے گھر والوں کو اس وقت آنا منع ہے جب میں گھر پر نہ ہوں۔

سوشل میڈیا صارفین ندا یاسر کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے ایک صارف نے کہا کہ ایک شو ندا صرف اکیلے کریں اور ہمیں بتائیں کے کتنی دفعہ ان کے گھر چوری ہوئی ہے۔ صارف نے کہا کہ ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے کہ ان کے گھر کیسے چوری ہوئی۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے بدا یاسر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ندا باجی کے گھر جتنی چوریاں ہوئی ہیں پورے کراچی میں نہیں ہوئیں۔ ثبور نامی صارف نے کہا کہ ندا یاسر کی باتیں سننے کے بعد سارے ملازمین کو گھر سے نکال کر خود جھاڑو پکڑ لینا چاہیے۔ جبکہ ایک صارف نے طنزاً کہا کہ ’ندا یاسر اور ان کے ملازموں کے کیوٹ قصے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ندا یاسر کو بیرون ملک جا کر لپ اسٹک لگانا مہنگا پڑ گیا، سوشل میڈیا صارفین کی کڑی تنقید

واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ندا یاسر نے بتایا کہ جب ان کے بیٹے بالاج کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے ایک فلپائنی ملازمہ کو نوکری پر رکھا تاکہ گھر کے کاموں میں مدد مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اعتماد کا غلط فائدہ اٹھایا گیا، وہ ملازمہ موبائل فونز اور باہر سے خریدی گئی اشیا چوری کرتی رہی۔ ایک دن انہیں شک ہوا کہ ان کے پرس سے یوروز غائب ہوئے ہیں۔ یہی سے شک ہوا کہ ملازمہ چور ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ندا یاسر ندا یاسر چوریاں ندا یاسر ملازمہ

متعلقہ مضامین

  • ندا یاسر کو ایک بار پھر اپنی ملازمہ کی چوری کی کہانی سنانے پر تنقید کا سامنا
  • کونسے اہم کردار اب ’ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ڈرامے میں نظر نہیں آئیں گے؟
  • 41 سالہ ڈی ویلیئرز کے ’’ریلے کیچ‘‘ کی سوشل میڈیا پر دھوم، ویڈیو وائرل
  • سمی خان نے علیزہ شاہ اور منسا ملک کے جھگڑے کی اصل کہانی بتا دی
  • ’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا
  • ڈرامہ "گونج" میں کومل میر کی ظاہری تبدیلی اور اداکاری سوشل میڈیا پر زیر بحث
  • بھارتی سیریل ’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ کے مشہور کردار جیٹھا لال نے کیا ڈرامے کو الوداع کہہ دیا؟
  • کومل میر کی کاسمیٹک سرجری سے متعلق سوشل میڈیا پر تبصرے
  • میرے پاس تم ہو، کونسی فلم سے کاپی کر کے بنایا گیا؟ سید نور کا انکشاف
  • معروف ترک ڈرامے کورولس عثمان کے مرکزی کردار نے اپنی راہیں جدا کرلیں