بھارت اور پاکستان کا وجود خطرے میں؟ براعظم آسٹریلیا ایشیا سے ٹکرانے والا ہے، ماہرین ارضیات نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
بھارت اور پاکستان کا وجود خطرے میں؟ براعظم آسٹریلیا ایشیا سے ٹکرانے والا ہے، ماہرین ارضیات نے خبردار کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
دنیا کا سب سے تیزی سے حرکت کرنے والا براعظم، آسٹریلیا، غیر متوقع رفتار سے شمال کی طرف ایشیا کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ماہرینِ ارضیات کے مطابق، آسٹریلیا ہر سال تقریباً 2.
ارضیاتی ماہر پروفیسر ژینگ شیانگ لی نے 2009 میں خبردار کیا تھا کہ ’چاہے ہمیں پسند ہو یا نہ ہو، آسٹریلیا کا براعظم ایشیا سے ٹکرانے والا ہے۔‘ یہ عمل زمین کی پلیٹ ٹیکٹونکس کا حصہ ہے، جس میں براعظم آپس میں جُڑتے اور الگ ہوتے رہتے ہیں۔تقریباً 80 ملین سال قبل، آسٹریلیا انٹارکٹیکا سے الگ ہوا تھا۔گزشتہ 50 ملین سالوں سے یہ مسلسل شمال کی طرف سرک رہا ہے۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انڈو-آسٹریلین پلیٹ آخرکار ایشیا سے ٹکرا جائے گی، جو زلزلے، آتش فشاں سرگرمیوں اور دیگر جغرافیائی تبدیلیوں کا سبب بن سکتی ہے۔
اس ٹکراؤ کے نتیجے میں حیاتیاتی تنوع میں بھی بڑی تبدیلیاں آئیں گی، کیونکہ آسٹریلیا کے منفرد جانور (جیسے کینگرو، وومبیٹ اور پلیٹیپس) ایشیائی ماحول سے متاثر ہوں گے۔
یہ تبدیلی مستقبل تک محدود نہیں بلکہ آج بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ 2016 میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ آسٹریلیا کی مسلسل حرکت کے باعث اس کے جی پی ایس کوآرڈینیٹس میں 1.5 میٹرکی تبدیلی آ چکی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے آسٹریلیا نے اپنے سرکاری جی پی ایس کوآرڈینیٹس کو 1.8 میٹر تک اپ ڈیٹ کیا۔
جیسا کہ آسٹریلیا اپنی حرکت جاری رکھے گا، نیویگیشن سسٹمز، انفراسٹرکچر، اور سیٹلائٹ میپنگ ٹیکنالوجیز میں بھی وقتاً فوقتاً رد و بدل کی ضرورت ہوگی۔ یہ معاملہ خودکار گاڑیوں، ایوی ایشن، اور پریسِژن ایگریکلچر (Precision Agriculture) کے لیے چیلنج پیدا کر سکتا ہے، جہاں معمولی غلطیاں بھی بڑے نقصانات کا باعث بن سکتی ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آسٹریلیا کا یہ جغرافیائی سفر بھارت اور پاکستان کے لیے کسی خطرے کا باعث بن سکتا ہے؟
ماہرین کے مطابق، یہ تصادم لاکھوں سالوں میں ہوگا، اور فوری طور پر جنوبی ایشیا کو کوئی سنگین خطرہ لاحق نہیں ہے۔ تاہم، انڈو-آسٹریلین پلیٹ میں یہ تبدیلی زلزلوں اور دیگر ارضیاتی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتی ہے، جو خطے میں ہلکی یا شدید نوعیت کی زلزلہ خیزی کا باعث بن سکتی ہیں۔
آسٹریلیا کی مسلسل شمالی حرکت نہ صرف جغرافیائی نقشہ بدل سکتی ہے بلکہ ماحول، آب و ہوا، اور حیاتیاتی نظام میں بھی بڑی تبدیلیاں لا سکتی ہے۔ اگرچہ بھارت اور پاکستان کو فوری خطرہ نہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی پلیٹوں کی حرکت ہمیشہ متحرک رہتی ہے، اور اس کا اثر طویل المدتی بنیادوں پر ضرور پڑے گا۔
لہذا، یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ زمین کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہونے جا رہا ہے، جہاں آسٹریلیا اور ایشیا کا جغرافیہ ممکنہ طور پر یکسر تبدیل ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان ا سٹریلیا ایشیا سے
پڑھیں:
بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین
اسلام آباد:ماہرین نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بیان کو سیاسی اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو منسوخ یا معطل نہیں کر سکتا۔
بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام سے پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت ملتی ہے کہ یہ سارا معاملہ پہلے سے کسی منصوبہ بندی کا حصہ اور سندھ طاس معاہدے کیخلاف فالس فلیگ سرگرمی ہے۔
سندھ طاس معاہدے کی رو سے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر معاہدے کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ بھارت کے اس اقدام کے بعد پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے معطل کرنیکا حق رکھتا ہے۔
پاکستان کے سابق کمشنر برائے انڈس واٹر جماعت علی شاہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ بھارت یا پاکستان سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا منسوخ نہیں کر سکتے اور اس کیلئے انہیں باہمی رضامندی سے معاہدے میں تبدیلی کرنا ہوگی۔
سندھ طاس ایک مستقل معاہدہ ہے اس لئے بھارت کو اسے معطل یا منسوخ کرنے کے لیے پاکستان کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ بھارت کا اقدام صرف ایک سیاسی شعبدہ بازی اور اپنے عوام کو گمراہ کرنیکی کوشش ہے۔
پاکستان کو بھی اس پر سیاسی ردعمل دینا چاہئے۔ کیا بھارات ان دریاؤں پر بھی اپنا حق چھوڑ دے گا جو ایک معاہدے کے تحت اسے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کا ضامن نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو دو ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے کام کرتا ہے یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع کے معاملے میں بین الاقوامی ثالثی عدالت کے قیام میں بھی مدد کر س
کتا ہے۔ ماہرین نے کہا سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی طرف سے جارحیت اور انتہا پسندی کا مظہر ہے۔ بھارت کی طرف سے معاہدے کی یکطرفہ معطلی یا منسوخی سے عالمی برادری میں تمام معاہدوں کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ جائیگا۔ سندھ
طاس معاہدہ غیرمعینہ مدت کیلئے ہے اور اس میںیکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں سندھ طاس معاہدے پر عمل کرنے کے یکساں طور پر پابند ہیں۔
پاکستانی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ روکنے سے بھارت نہ صرف بین الاقوامی آبی قوانین کی خلاف ورزی بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔ بین الاقوامی قانون عام طور پر یہ حکم دیتا ہے کہ کسی اپ سٹریم ملک (جیسے بھارت) کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی معاہدے کے وجود سے قطع نظر ڈاؤن سٹریم ملک (جیسے پاکستان) کا پانی روک سکے۔
اس اقدام کے بعد چین بھی برہما پتر دریا کا پانی روکنے کیلئے بھارتی کے اقدام کو بطور جواز استعمال کرسکتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ بھارت کی طرف سے یہ اقدام نہ صرف پاکستان بلکہ خود بھارت کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ چین جیسی اقوام اس صورت حال پر گہری نظر رکھیں گی۔