دی ہیگ:

عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر صنعتی ممالک کو گیسز کے اخراج میں کمی لا کر ماحولیاتی تبدیلی کے فوری خطرے کا تدارک کرنا ہوگا۔

اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکامی پر ان ممالک کو بعض مخصوص کیسز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

قانونی ماہرین اور ماحولیاتی گروپس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ چھوٹے جزیروں اور سمندر کے قریب واقع ریاستوں کی جیت ہے جنہوں نے عالمی عدالت سے ریاستی ذمہ داریوں کی وضاحت مانگی تھی۔

عالمی عدالت کے جج یوجی ایواساوا نے کہا کہ متعلقہ ممالک ان سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے پابند ہیں جو ماحولیاتی معاہدوں کی وجہ سے ان پر عائد ہیں اور اس میں ناکامی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

گیسز کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے ان ممالک تعاون کرنا ہوگا۔ 2015 کے پیرس معاہدکے تحت گلوبل وارمنگ کو 1.

5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے لانا رکھنا ضروری ہے۔

بین الاقومی قانون کے تحت صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق سے مستفید ہونے کیلئے لازمی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جو کسی علاقے تک محدود نہیں۔

تاریخی اعتبار سے امیر صنعتی ممالک زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ ان امیر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔

گرین پیس کے قانونی ماہر ڈینیلو گیریڈوکے مطابق عالمی عدالت انصاف کے پندرہ ججز کا جاری یہ فیصلہ اگرچہ سب کیلئے ماننا لازمی نہیں تاہم مستقبل میں ماحولیاتی کیسز میں اس کا قانونی اور سیاسی وزن ضرور محسوس ہوگا اور اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی احتساب کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سینٹر فار انٹرنیشنل انوائرمینٹل لا کے سیبسٹیئن ڈیوک نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد گیسز کے اخراج میں ملوث بڑے ممالک کیخلاف مقدمات دائر ہو سکتے ہیں۔

لندن کے گرانتھم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ماحولیات سے متعلق مقدمہ بازی میں تیزی آئی ہے اور صرف ماہ جون میں ساٹھ ممالک میں تین ہزار کیسز دائر کئے گئے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عالمی عدالت

پڑھیں:

بھارتی اقدام نے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، عالمی آبی معاہدے خطرے میں

 

بھارت نے عالمی اصول روند ڈالے اور بین الاقوامی معاہدے نظر انداز کر دیے ،بھارت کی معاہدہ شکنی عالمی نظام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے ، بھارت کو معاہدے کی خلاف ورزی پر جوابدہ بنایا جائے

سندھ طاس معاہدے کی معطلی کروڑوں لوگوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہی ہے، غیر قانونی حرکت جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے خطرہ ہے ۔معاہدے کی فوری بحالی پر زور،برطانوی لارڈز کی مذاکرات کی اپیل

سندھ طاس معاہدہ خطرے میں پڑ گیا، بھارت کی معطلی نے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بجا دی۔سندھ طاس معاہدے پر تنازع نے عالمی آبی معاہدوں پر بھی سوال اٹھا دیے ۔ تنازع بالائی ممالک کے لیے انتباہ بن گیا، جس پر چین کی گہری نظر ہے ۔ برطانوی لارڈز نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کروڑوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔ انہوں نے معاہدے کی فوری بحالی پر زور دیتے ہوئے مذاکرات کی اپیل کر دی۔بھارت نے سندھ طاس معاہدہ توڑ دیا جو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے جبکہ بھارت کی غیر قانونی حرکت جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے خطرہ ہے ۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یرغمال بنا لیا لہٰذا دنیا معاہدہ شکن ملک کے خلاف اقدام کرے ۔برطانوی لارڈز کے مطابق بین الاقوامی وعدوں کی بھارت کو کوئی پروا نہیں، کیا دنیا بھارت پر اعتماد کر سکتی ہے ؟ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اقدام، معاہدہ شکنی کی خطرناک عالمی نظیر قائم کر رہا ہے ۔ بھارت کی حرکت سے علاقائی امن خطرے میں ہے ۔بھارت کی معاہدہ شکنی، عالمی خطرہ ہے جس سے جنوبی ایشیا میں آبی جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ بھارت کی لاپروائی، اقوامِ متحدہ کے حمایت یافتہ معاہدے کی بے توقیری ہے ۔ بھارت کی مسلسل خلاف ورزیاں، عالمی اصولوں سے کھلا انحراف بھی ہے۔ سفارت کاری سے فریب کاری تک بھارت کی آبی جارحیت اربوں کو متاثر کر سکتی ہے ۔ بھارت کی معاہدہ معطلی عالمی اصولی نظام کے لیے لمحۂ فکریہ بھی ہے ۔ اگر بھارت معاہدے روندے تو امن کیسے قائم رہے ؟ عالمی برادری دہلی کو جوابدہ بنائے ۔بھارت کی جانب سے سندھ معاہدہ کمزور کرنا خطے میں عدم استحکام کو ہوا دینا ہے ۔ بھارت کی آبی سیاست مستقبل میں جنگ کا پیش خیمہ ہے جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا ہے ۔ بھارت کا معاہدوں سے انحراف ناقابلِ برداشت ہے ۔بین الاقوامی معاہدے کوئی اختیار نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے ، بھارت کو جوابدہ بنایا جائے ۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا جس پر عالمی برادری نے احتساب کا مطالبہ کر دیا۔برطانوی لارڈز میں بھارت کا اقدام ’’غیرقانونی، غیر اخلاقی اور خطرناک نظیر‘‘قرار دیا گیا ہے ۔بھارت نے عالمی اصول روند ڈالے اور بین الاقوامی معاہدے نظر انداز کر دیے ۔ اعتماد چکنا چور ہوگیا، کیا دنیا بھارت پر اب بھی اعتبار کر سکتی ہے ؟ بھارت کی حرکات نے عالمی سطح پر اس کی ساکھ ناقابلِ اعتبار بنا دی۔بھارت کی خلاف ورزی نے آبی جنگ کا خدشہ بڑھا دیا، جس سے خطے میں بے چینی پیدا ہوگئی۔عالمی رہنماؤں نے انتباہ جاری کیا کہ بھارت کی معاہدہ شکنی عالمی نظام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے ۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ بھارت کو معاہدے کی خلاف ورزی پر جوابدہ بنایا جائے ۔

متعلقہ مضامین

  • ’صحت مند ماحول انسانی حق ہے‘،بین الاقوامی عدالت انصاف
  • سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہئے،حافظ نعیم الرحمان 
  • دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت
  • پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • مصدق ملک کی آذربائیجان میں کوپ 29 کے سربراہ سے ملاقات
  • دریائے شگر میں بڑھتی طغیانی، ہزاروں کنال اراضی اور آبادی خطرے میں
  • بھارتی اقدام نے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، عالمی آبی معاہدے خطرے میں
  • موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال