عراق، شہید حسن نصر اللہ کی یاد میں تقریبات کے موقع پر مختلف صوبوں میں تعطیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
عراقی نیوز ایجنسی کے مطابق دو صوبوں بابل اور المثنیٰ کے گورنروں نے اتوار کو سرکاری دفاتر بند کر دیے ہیں تاکہ عوام سہولت کیساتھ شہید سید حسن نصر اللہ کے علامتی جنازہ میں شرکت کر سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ سید مقاومت شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید ہاشم صفی الدین کے علامتی جنازے کی تقریبات کیوجہ سے عراق کے مختلف صوبوں میں تعطیل کر دی گی ہے۔ عراقی نیوز ایجنسی کے مطابق دو صوبوں بابل اور المثنیٰ کے گورنروں نے اتوار کو سرکاری دفاتر بند کر دیے ہیں تاکہ عوام سہولت کیساتھ شہید سید حسن نصر اللہ کے علامتی جنازہ میں شرکت کر سکیں۔ بابل گورنریٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بابل میں 2/23/2025 بروز اتوار کو سرکاری کام معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، لیکن سیکورٹی اور پولیس کے محکموں سے منسلک افراد چھٹی نہیں کرینگے۔
المثنیٰ صوبائی کونسل نے اتوار کو ایک بیان میں عراقی شہریوں کو شہید سید حسن نصر اللہ کی نماز جنازہ میں شرکت کا موقع فراہم کرنے کے لیے سرکاری کام معطل کرنے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل عراقی صوبوں واسط اور دیالہ نے بھی اتوار کو بند رکھنے کا اعلان کیا تھا تاکہ شہری شہید حسن نصر اللہ کے علامتی جنازے میں شرکت کر سکیں۔ غور طلب ہے کہ بغداد کے گورنر عبدالمطلب علوی نے اس سے قبل اتوار کو لبنان کی حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل کی نماز جنازہ کے موقع پر صوبے میں سرکاری دفاتر کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ ذی قار کی صوبائی کونسل نے بیروت میں حزب اللہ کے مرحوم سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے جنازے کے موقع پر اتوار کو سرکاری تعطیل کا اعلان بھی کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہید سید حسن نصر اللہ حسن نصر اللہ کے کے علامتی میں شرکت
پڑھیں:
جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔