پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان توانائی و تجارتی معاہدوں کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف 24 فروری (کل) کو آذربائیجان کے 2 روزہ دورے پر جائیں گے، جہاں توانائی تعاون اور انفراسٹرکچر سرمایہ کاری کے حوالے سے تجارتی تعلقات پر بات چیت اور دستخط کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف کی آذربائیجان میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
دورے کے دوران پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دوطرفہ تجارت کو آسان بنانے کے لیے تجارتی کمپنی کے قیام کے معاہدے پر دستخط کیے جانے کی توقع ہے۔
اس موقع پر پاکستان اسٹیٹ آئل اور آذربائیجان اسٹیٹ آئل کمپنی کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔ ایک اور اہم پیش رفت گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط ہو سکتی ہے۔
آذربائیجان نے موٹر وے کے منصوبوں کے علاوہ پاکستان کے مواصلاتی شعبے میں بھی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید وسعت دینے کی راہیں تلاش کرنے پر بات چیت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی آذربائیجان کو جے ایف-17 بلاک تھری لڑاکا طیاروں کی فروخت
آذربائیجان کے دورے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر ازبکستان جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آذربائیجان پاکستان تجارت توانائی شہبازشریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان توانائی شہبازشریف ذربائیجان کے کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
پاکستان اور چین کے درمیان 5 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کے تحت چین کے تعاون سے تیار کی جانے والی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال پاک بحریہ کی فعال سروس میں شامل ہو جائے گی۔پاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے گلوبل ٹائمز کیساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ 2028 تک 8 آبدوزوں کی فراہمی کا معاہدہ خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ جدید آبدوزیں پاکستان کی بحیرہ عرب اور بحرِ ہند میں نگرانی کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔معاہدے کے تحت پہلی 4 آبدوزیں چین میں تیار ہوں گی، جب کہ باقی 4 پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی تاکہ مقامی تکنیکی مہارت کو فروغ دیا جا سکے۔اب تک چین کے صوبہ ہوبے میں 3 آبدوزیں یانگ زی دریا میں لانچ کی جا چکی ہیں۔ایڈمرل نوید اشرف نے کہا، چینی ساختہ آلات اور پلیٹ فارمز نہ صرف قابلِ اعتماد ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید اور پاکستان نیوی کی ضروریات کے عین مطابق ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جدید جنگی تقاضوں کے پیش نظر مصنوعی ذہانت (AI)، غیر انسانی نظاموں (Unmanned Systems) اور الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور پاکستان چین کے ساتھ ان شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔اس معاہدے سے پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی و صنعتی تعاون مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔ ایڈمرل اشرف کے مطابق، یہ تعاون صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں، بلکہ اس میں تربیت، ٹیکنالوجی شیئرنگ، ریسرچ اور صنعتی شراکت داری بھی شامل ہے۔