آج سے ملک بھر میں بارشوں کا نیا اسپیل داخل ہونے کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) محکمہ موسمیات نے آج پیر سے ملک بھر میں بارشوں کا نیا اسپیل داخل ہونےکاامکان ظاہرکردیاشمالی علاقوںمیں برفباری کشمیر اورگلگت بلتستان میں بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی ہوائوں کا سسٹم ملک میں داخل ہو گا۔ پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں ژالہ باری کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں آج24فروری سے یکم مارچ تک بارشوں اور بالائی علاقوں میں برفباری ہوگی۔
پنجاب اور اسلام آباد میں25فروری سے یکم مارچ تک گرج چمک کے ساتھ بارش، مری اور گلیات میں برفباری متوقع ہے۔
کشمیر اورگلگت بلتستان میں25فروری سے2مارچ تک شدید بارشیں اور برفباری کا امکان ہے جبکہ بلوچستان میں24فروری سے26فروری تک بارش اور برفباری، سندھ میں25سے26 فروری تک ہلکی بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارش اور برفباری سے مری، گلیات، ناران، کاغان اور دیگر پہاڑی علاقوں میں سڑکیں بند اور پھسلن کا خطرہ ہے۔
خیبر پختونخوا اور کشمیر میں فلیش فلڈنگ کا امکان ہے اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ ادہر سیاحوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات کا امکان ہے
پڑھیں:
ملک بھر میں موسلا دھار بارشوں کا قہر، ہلاکتیں 234 تک جا پہنچیں، مزید گلیشئیر پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کی پیشگوئی
پاکستان میں مون سون بارشیں شدت اختیار کر چکی ہیں، اور اس کے نتیجے میں معمولاتِ زندگی مفلوج ہو گئے ہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر اور گلگت بلتستان تک، ہر طرف بارشوں کا راج ہے۔ ندی نالے بپھر چکے ہیں، دریاؤں میں طغیانی ہے، اور شہری زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
اس آرٹیکل میں ہم آپ کو بارشوں کی تازہ ترین صورتحال، متاثرہ علاقوں، جانی و مالی نقصان، حکومتی امدادی کارروائیوں اور عوام کے لیے اہم احتیاطی تدابیر کے بارے میں تفصیل سے بتائیں گے۔
شدید بارشیں اور تباہی کا منظرنامہ
کراچی سے لاہور تک بارشوں کی شدت
کراچی میں ہلکی اور تیز بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
لاہور میں موسلا دھار بارش نے نشیبی علاقوں کو زیر آب کر دیا، ایئرپورٹ روڈ پر 107 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
چیچہ وطنی، ساہیوال، سیالکوٹ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی بارش اور گرج چمک جاری ہے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں ایمرجنسی
نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند۔
ایک ریٹائرڈ کرنل اور ان کی بیٹی نالے میں بہہ گئے، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو ٹیمیں ہائی الرٹ ہیں۔
NDMA 234 ہلاکتیں، پنجاب سب سے زیادہ متاثر
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کی رپورٹ کے مطابق:
کل ہلاکتیں: 234
پنجاب: 135
خیبرپختونخوا: 56
سندھ: 24
بلوچستان: 16
آزاد کشمیر: 2
اسلام آباد: 1
113 بچے بھی ان حادثات کا شکار ہوئے۔
596 افراد زخمی، 826 مکانات کو نقصان، 203 مویشی ہلاک ہوئے۔
خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں حالیہ تباہی
سوات میں نالوں میں بہہ جانے اور چھت گرنے کے واقعات، 4 بچے سمیت 6 افراد جاں بحق۔
باجوڑ، بونیر، اپر کوہستان اور استور میں بھی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔
گلگت بلتستان کے دنیور اور تھور نالوں میں طغیانی سے پل تباہ اور واپڈا کالونی زیر آب۔
سیاحوں کی ریسکیو کارروائی
دیامر اور استور میں پھنسے 250 سیاحوں کو پاک فوج اور ریسکیو اداروں نے بحفاظت نکالا۔
اسکردو-دیوسائی روڈ پر بھی کئی سیاح محصور تھے، جنہیں بحفاظت منتقل کیا گیا۔
سیلابی صورتحال: دریاؤں میں طغیانی اور گلاف الرٹ
دریائے ستلج، راوی، چناب اور سندھ میں طغیانی کی صورتحال۔
مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان، جھنگ کے درجنوں دیہات متاثر۔
محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں گلیشیئر پھٹنے (GLOF) اور لینڈ سلائیڈنگ کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایات اور امدادی کام
وزیراعظم شہباز شریف نے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں تیزی کی ہدایت دی۔
نالہ لئی میں بہہ جانے والے باپ اور بیٹی کی تلاش میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔
ریسکیو اور ریلیف کی تفصیلات
NDMA کے مطابق:
62 ریسکیو آپریشنز
450 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا
27 ریلیف کیمپس اور میڈیکل سینٹرز قائم
خیمے، کمبل، کھانے کے پیک اور طبی امداد فراہم
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
اگر آپ متاثرہ علاقوں میں رہتے ہیں تو درج ذیل احتیاطی تدابیر ضرور اپنائیں:
نشیبی علاقوں اور دریاؤں کے کنارے سے دور رہیں
غیر ضروری سفر سے گریز کریں
بارش کے دوران بجلی کے آلات سے احتیاط برتیں
کسی ہنگامی صورتحال میں 1122 یا قریبی ریسکیو ادارے سے فوری رابطہ کریں
مون سون بارشیں: چیلنجز اور ذمہ داریاں
یہ وقت ہے احتیاط، ہمدردی، اور قومی یکجہتی کا۔ قدرتی آفات سے مکمل بچاؤ ممکن نہیں، لیکن بروقت اطلاع، منصوبہ بندی اور عوامی شعور کے ذریعے جانی و مالی نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔