اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا تکنیکی وفد کلائمیٹ فنانسنگ پر مذاکرات کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔

ذرائع کے مطابق 4 رکنی آئی ایم ایف وفد کے ساتھ وفاق اور صوبائی حکام کے مذاکرات شیڈول ہیں، گرین بجٹنگ، کلائمیٹ سپینڈنگ پر ٹیگنگ، ٹریکنگ اور رپورٹنگ پر مذاکرات ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے، آئی ایم ایف وفد کیساتھ آئندہ مذاکرات کے دوران ابتدائی مسودے پر بات ہوگی، کاربن لیوی عائد کرنے کی آئی ایم ایف کی جانب سے تجاویز فراہم کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق آج سے 28 فروری تک تکنیکی وفد وفاق اور صوبوں کیساتھ مذاکرات کرے گا، کاربن لیوی عائد کرنے، الیکٹریکل وہیکل اور سبسڈی پر بھی بات چیت ہوگی، آئی ایم ایف وفد آئندہ بجٹ میں گرین بجٹنگ کو وسیع کرنے کیلئے تجاویز بھی دے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آج مذاکرات میں صرف کلائمیٹ چینج کے اقدامات پر ہی مذاکرات ہوں گے، وفاق اور صوبوں کے کلائمیٹ چینج کے اقدامات پر بریفنگ ہوگی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف

پڑھیں:

سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش

فائل فوٹو۔

سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت توانائی و پٹرولیم ڈویژن نے تحریری جواب میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش کردیں۔ 

وزارت توانائی کے مطابق پٹرول اور ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی وصول کی جا رہی ہے۔ لائٹ ڈیزل پر 7.75، کیروسین آئل پر 10.96 روپے فی لیٹر لیوی لی جا رہی ہے۔ 

وزارت توانائی نے مزید بتایا کہ مالی سال 2025 کےلیے وصول کردہ لیوی کا ہدف 1281 ارب روپے تھا، 28 فروری 2025  تک 743 ارب روپے پٹرولیم لیوی وصول کی گئی۔

وزارت توانائی کے مطابق پٹرولیم لیوی وصولی کا 58 فیصد ہدف حاصل کیا گیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین تک پہنچایا گیا۔

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 16 اپریل 2024 سے یکم فروری 2025 تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12.52 فیصد کمی ہوئی، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کو 18 فیصد سیلز ٹیکس سے مستثنٰی قرار دیا۔ 

تحریری جواب کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ نے قانونی فروخت پر منفی اثر ڈالا۔ 

وزارت توانائی و پٹرولیم کے مطابق اسمگلنگ سے قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا، یہ معاملہ وزارت داخلہ اور ایف بی آر کے ساتھ اٹھایا ہے۔

تحریری جواب کے مطابق وزارت داخلہ کے حالیہ اقدامات سے اسمگلنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ 

وزارت توانائی و پٹرولیم کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈل پلانٹ تاحال جبری بندش کا شکار ہے، جون سے دسمبر 2024 تک نیلم جہلم ہائیڈل پلانٹ سے بجلی پیدا نہیں کی گئی۔ 

تحریری جواب کے مطابق نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ ہیڈریس ٹنلز میں رکاوٹ کے باعث مئی 2024 سے بند ہے۔ 

تحریری جواب کے مطابق سرنگ سے پانی نکالنے کا عمل مکمل کرلیا گیا، ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے، وزیراعظم نے رکاوٹ کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی قائم کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان کو باضابطہ آگاہ کر دیا، ذرائع
  • دریائے نیلم اور جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، ذرائع
  • بھارتی اقدامات کے بعد پاکستان کا سفارتی برادری کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • سیلاب متاثرین کیلئے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالرز کی فنانسنگ کر رہا ہے: سید مراد علی شاہ
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں سے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی روکنے کا حکم
  • چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی
  • متنازع کینالوں کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم سے ملاقات متوقع
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش