صدر ٹرمپ کا امیگریشن پر مزید سخت پالیسی اختیار کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
								واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 فروری ۔2025 )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پہلی مربتہ امریکا میں حکومتی اخراجات میں کمی اورغیرضروری اخراجات کے خاتمے کے لیے وسیع کوششوں کو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیامقاصد کے حصول کے لیے ہزاروں وفاقی ملازمین میں کمی اور مرکزی حکومت کا حجم کم کیا جا رہا ہے انہوں نے امیگریشن پر مزید سخت پالیسی اختیار کرنے کابھی عندیہ دیا .                
      
				
(جاری ہے)
واشنگٹن میں منعقد ہونے والی قدامت پرستوں کی’ ’کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس“ سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایک نئی اور دیرپا سیاسی اکثریت بنائی جا رہی ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے امریکی سیاست کو آگے بڑھائے گی امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی تقریر میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ کسی نے بھی حکومت کے ابتدائی چار ہفتے ایسے نہیں دیکھے جیسے موجودہ حکومت نے گزارے ہیں ٹرمپ نے بار بار دہرایاکہ وہ امیگریشن سے متعلق سخت پالیسیوں پر عمل کریں گے. انہوں نے خطاب کے انہوں نے یو ایس ایڈ کا نام لیے بغیرکہا کہ ایک ایجنسی ایسی ہے جس میں نمایاں طور پر کمی کی گئی ہے یو ایس ایجنسی فار انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ(یوایس ایڈ)کے واشنگٹن ڈی سی میں واقع مرکزی دفتر کوامریکا میں امیگریشن کے لیے کام کرنے والے سب سے بڑے ادارے امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس ایجنسی کا نام عمارت سے ہٹا دیا گیا ہے صدر نے اپنے سابقہ وعدوں کو بھی دہرایا کہ ان کی حکومت ملک کے سونے کے ذخائر کی چھان بین کرے گی. صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب میں گزشتہ سال ہونے والے صدارتی الیکشن کا بھی ذکر کیا اور سابق صدر جو بائیڈن اور سابق نائب صدر کاملا ہیرس پر بھی تنقید کی خطاب میں انہوں نے بائیڈن حکومت کی امیگریشن اور سرحدوں سے متعلق پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا. کانفرنس کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی ملک پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا سے بھی ملاقات کی اسٹیج پر آنے کے بعد ٹرمپ نے آندریج ڈوڈا اور کانفرنس سے خطاب کرنے والے ارجنٹائن کے صدر جیویر میلی سے بھی ملے پولینڈ کے صدر سے ملاقات کے بعد ٹرمپ آج وائٹ ہاﺅس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون جبکہ جمعرات کو برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کر رہے ہیں ٹرمپ نے تقریر کے دوران جنگ زدہ یورپی ملک یوکرین اور اس پر حملے کرنے والے روس کے صدور کا نام لے کر کہا کہ میں صدر زیلنسکی کے ساتھ ڈیلنگ کر رہا ہوں میں صدر پوٹن کے ساتھ بھی ڈیلنگ کر رہا ہوں. یوکرین میں لڑائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ یورپ کو متاثر کر رہی ہے جب کہ اس کے ہم پر بہت زیادہ اثرات مرتب نہیں ہو رہے یوکرین جنگ کے خاتمے کے بارے میں ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا کہ ہم ایک معاہدے کے کافی قریب ہیں اور بہتر ہے کہ ہم معاہدے کے قریب ہوں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ نے انہوں نے نے کہا کے صدر کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔