مصطفیٰ قتل کیس: منشیات کی خریدوفروخت میں بین الاقوامی ڈرگ چین کے ملوث ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
مصطفیٰ قتل کیس میں ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم سے متعلق بھی تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ منشیات کے حوالے سے کارروائی کررہا ہے اور منشیات کی خریدوفروخت میں انٹرنیشنل ڈرگ چین کے ملوث ہونےکا انکشات ہوا ہے، منشیات کی ترسیل میں مختلف کوریئر کمپنیزکے بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ملزم ساحر نے منشیات سے متعلق تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ وہ ارمغان کے ذریعے مصطفیٰ سے ملا تھا، ملزم ساحر نے ارمغان سے رابطے کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: مصطفیٰ عامر قتل کیس: شریک ملزم شیراز کے سنسنی خیز انکشافات
ملزم ساحر کا کال ڈیٹا ریکارڈ بھی حاصل کیا گیا ہے جس کے بعد ریکارڈ میں ملزم کے ارمغان سے رابطے سامنے آئے ہیں، منشیات اور مصطفی کے قتل کے حوالے سے ملزم سے تفتیش جاری ہے۔
دوسری طرف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن سے منشیات برآمدگی کے مقدمے میں ایس آئی یو نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزم کو عدالت میں پیش کیا۔
اس موقع پر رفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم سے تفتیش کے لئے مزید ریمانڈ درکار ہے جس پر عدالت نے ملزم ساحر حسن کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع کردی۔
یہ بھی پڑھیے: منشیات سپلائی: اداکارساجد حسن کے بیٹے کے سنسنی خیز انکشافات
ملزم کو کل دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اداکار ساجد حسن کے بیٹے کو ملزم ارمغان کے فون سے ملنے والے ڈیٹا کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا جس میں ان کا ارمغان سے رابطہ سامنے آیا تھا۔ ایس آئی یو نے ان سے اعلیٰ درجے کی چرس بھی برآمد کی تھی جو امپورٹڈ تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ARMAGHAN MURDER CASE MUSTAFA MURDER CASE ارمغان پولیس تفتیش ساجد حسین قتل کیس مصطفیٰ قتل کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس تفتیش قتل کیس مصطفی قتل کیس قتل کیس حسن کے
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔