Jang News:
2025-11-03@14:48:44 GMT

ان معاشی حالات میں اس ملک کو کیسے چلائیں گے: شبر زیدی

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

ان معاشی حالات میں اس ملک کو کیسے چلائیں گے: شبر زیدی

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی—فائل فوٹو

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ ان معاشی حالات میں اس ملک کو کیسے چلائیں گے۔

اسلام آباد میں ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قرضوں پر سود 9775 ارب روپے ہے، اگلے سال سود 10 ہزار ارب اور پھر مزید بڑھ جائے گا۔

شبر زیدی کا کہنا ہے کہ وفاق کا ٹیکس ہدف 13000 ارب روپے ہے، 12500 ارب جمع ہو سکیں گے، نان ٹیکس ریونیو 4800 ارب روپے ہے جو زیادتی اور بے ایمانی ہے۔

ہمارا سیاسی نظام ملک میں بڑی تبدیلی نہیں چاہتا، حکومت ٹیکس لینے میں سنجیدہ ہی نہیں، شبر زیدی

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے کہا ہے کہ ہمارا سیاسی نظام ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتااور حکومت ٹیکس لینے میں سنجیدہ ہی نہیں۔

سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ سیلز ٹیکس تھا جو صوبوں کو جانا تھا، پیٹرولیم لیوی لگا کر وسائل اپنے پاس رکھے گئے، سارا جھگڑا 7 ہزار ارب روپے کا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ زرعی انکم ٹیکس سے 10 ارب روپے بھی حاصل نہیں ہوں گے، اس وقت زرعی ٹیکس سے 3 ارب روپے حاصل ہو رہے ہیں، ممبئی شہر کا صرف پراپرٹی ٹیکس سندھ اور پنجاب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں ریوینیو بڑھانے کے لیے تیار ہی نہیں، اسٹیٹ بینک کا منافع اور پیٹرولیم لیوی کا مسئلہ حل کرنا ہو گا۔

شبر زیدی کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبوں کو اضافی حصہ ملنے کے بجائے مزید کٹوتی ہونے والی ہے، باقی سب باتیں آئی ایم ایف کو بے وقوف بنانے والی ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کہنا ہے کہ ارب روپے ایف بی

پڑھیں:

نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔

یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • شہر کی سڑکیں یا کھنڈر ،شہریوں نے 60ارب ٹیکس دیا، سفر آج بھی عذاب سے کم نہیں
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری