سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا میڈیا انڈر اٹیک کے عنوان سے مشاورتی اجلاس کی قرار داد منظور کرلی، اس میں کہا گیا کہ آزادی اظہار جمہوریت کی بنیاد ہے اور اسے کسی بھی قسم کی جبر و زبردستی سے محفوظ رکھا جانا چاہیے، پیکا ایکٹ 2025 کو ناقص قانون سازی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں اور اسکی مذمت کی جاتی ہے، پیکا ایکٹ آئین کے آرٹیکل 19 خلاف ورزی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ 2025 میڈیا اہلکاروں کے ان حقوق کی خلاف ورزی ہے جو اقوام متحدہ کے تحت بین الاقوامی میثاق برائے شہری و سیاسی حقوق کے آرٹیکل 19 میں تسلیم کیے گئے ہیں، یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور آزاد صحافت پر عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں، اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ متعدد شقوں کی تعریف مبہم ہے اور انہیں واضح طور پر بیان نہیں کیا گیا۔
اس میں کہا گیا کہ “جھوٹا” اور “جعلی” جیسے الفاظ کی واضح تعریف موجود نہیں، جبکہ “کوئی بھی فرد” کا مفہوم وسیع ہے اور اسے صرف متاثرہ فرد یا فریق تک محدود ہونا چاہیے، وقوعہ کی جگہ کی تعریف مبہم ہے، جس کی وجہ سے ایک ہی واقعے پر مختلف مقامات پر متعدد ایف آئی آرز درج کی جا سکتی ہیں، ٹریبونلز کو مکمل طور پر انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد ہونا چاہیے، اجلاس میں میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کرتے ہوئے آزاد صحافت اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا۔
قراردادکے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ میڈیا کی آزادی پر کسی بھی قسم کی قدغن جمہوری اقدار اور شفافیت کے لیے خطرہ ہے، یہ اجلاس اس بات پر زور دیتا ہے کہ سائبر کرائم اور میڈیا سے متعلق قوانین کو آئینی تحفظات، جمہوری اصولوں اور بین الاقوامی معاہدوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے، اجلاس میں ڈیجیٹل اسپیس میں بڑھتی ہوئی سنسرشپ، سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن، اور اظہار رائے پر پابندی کے لیے مواد کی ریگولیشن پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ہتک عزت کے قوانین اور شہری حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ اجلاس میں کیا گیا
پڑھیں:
قطر اور فلسطین کے ساتھ بنگلہ دیش کا غیر متزلزل اظہار یکجہتی، اسرائیل کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ
بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین نے دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی شدید مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی ٹاسک فورس کی تجویز دیدی
محمد توحید حسین نے کہا کہ قطر کی خودمختار سرزمین پر اسرائیل کا بلاجواز اور غیر اعلانیہ حملہ صرف قطر پر نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کی عزت و وقار پر حملہ ہے۔
مشیر خارجہ نے اس اقدام کو اسرائیل کی ایک اور غیرذمہ دارانہ مہم جوئی قرار دیا جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی قوانین اور بار بار کی گئی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔
اجلاس میں بنگلہ دیش نے تمام او آئی سی رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی اشتعال انگیزی اور جارحیت کو روکنے کے لیے مشترکہ سفارتی، سیاسی اور اقتصادی اقدامات کریں۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر اسرائیل کو اس کھلی جارحیت کے لیے جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور اس کی غیرقانونی کارروائیوں کا فوری خاتمہ یقینی بنانا ہوگا۔
پیر کو منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس کی صدارت قطر کے امیر، شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کی۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل، حسین ابراہیم طحہ اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل، احمد ابو الغیط نے استقبالی کلمات میں تنظیموں کے منشور کی بنیاد پر مسلم امہ کے اجتماعی امن و سلامتی کے تحفظ پر زور دیا۔
مزید پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
اجلاس میں 24 ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت نے شرکت کی جب کہ دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ یا اعلیٰ حکام نے اپنے وفود کی قیادت کی۔
تمام رہنماؤں نے 9 ستمبر 2025 کو قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور مسلم ممالک کی سلامتی، خودمختاری اور وقار کے تحفظ کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
شرکا نے اسرائیل سے غزہ پر قبضے کے خاتمے اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر دو ریاستی حل کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں غزہ کے عوام کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور خوراک کی فراہمی پر بھی زور دیا گیا کیونکہ فلسطینی مرد و خواتین بھوک سے مر رہے ہیں۔
رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قیادت کو مسلم ممالک کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی اور فلسطین میں نسل کشی کے جرائم پر انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔
مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
مشیر خارجہ کے ہمراہ اجلاس میں بنگلہ دیش کے ایڈیشنل فارن سیکریٹری ایم فرہادالاسلام، او آئی سی میں بنگلہ دیش کے مستقل نمائندے ایم جے ایچ جابد، اور قطر میں بنگلہ دیش کے سفیر محمد حضرت علی خان نے بھی شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلامی سربراہی اجلاس او آئی سی بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی اسرائیل کی مذمت بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین قطر