اترپردیش بجٹ میں اقلیتوں کو نظرانداز کیا گیا، اکھلیش یادو
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بی جے پی حکومت صفائی کے نظام سمیت دیگر انتظامات میں ناکام رہی، مرنے والوں کے لواحقین کو کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے سابق وزیراعلٰی اکھلیش یادو نے ایک بار پھر بی جے پی کی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت اس مہا کمبھ کے انعقاد میں بہت بڑی ناکام ثابت ہوئی ہے۔ بجٹ میں اقلیتوں کے لئے مختص کی گئی رقم کے بارے میں سوال کیا گیا تو سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے جواب دیا کہ حکومت نے بجٹ میں پی ڈی اے کو نظرانداز کیا۔ پی ڈی اے سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو کسی بھی ادارے، یونیورسٹی و دیگر محکموں میں کوئی اہم عہدہ نہیں دیا گیا۔ پی ڈی اے گزشتہ نو برسوں سے بجٹ میں خالی ہاتھ ہے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت پی ڈی اے کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے لیکن حکومت کو بتا دیں کہ آنے والے انتخابات میں پی ڈی اے کی مدد سے ہم بی جے پی کو ریکارڈ تعداد میں سیٹوں سے شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اس مہاکمبھ کے انعقاد میں بہت بڑی ناکام ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حادثہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کو ظاہر نہیں کیا جارہا ہے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ہائی وے پر ٹریفک کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت صفائی کے نظام سمیت دیگر انتظامات میں ناکام رہی، مرنے والوں کے لواحقین کو کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بی جے پی حکومت پی ڈی اے
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔