عدلیہ کی خود مختاری کو بالکل ختم کر دیا گیا، ہمایوں مہمند
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
جوڈیشل کمیشن کے مستعفی رکن اختر حسین نے کہاکہ میرا اس کمیشن میں چھٹا سال ہے، مجھے 3 دفعہ پاکستان بار کونسل نے کمیشن کے لیے متفقہ طور پر نامزد کیا، 26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے جو جوڈیشل کمیشن تھا اس میں بھی ہم مستقل جدوجہد کرتے رہے، اس وقت وہاں ججوں کی مکمل اکثریت تھی.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کیونکہ بار کا یہ متفقہ عزم تھا اور جو ایشوز ہم اٹھا رہے تھے بار ان سے بھی متفق تھی اور میں بار کے اندر یونینیمس ول کا انڈیپنڈنٹ نمائندہ تھا.
رہنما تحریک انصاف ہمایوں مہمند کا کہنا ہے کہ بات یہ نہیں ہے کہ فائدہ کس کو ہو رہا ہے، نقصان ملک کو ہو رہا ہے اور نقصان ملک کو اس لیے ہو رہا ہے کہ جس طریقے سے 26 ویں ترمیم کو پاس کیا گیا ہے کہ ایک ہوتا ہے بل لانا وہ اپنی جگہ ہوتا ہے لیکن جب آپ آئینی ترمیم کرتے ہوتو عموماً اس پر کوئی چار مہینے، چھ مہینے، آٹھ مہینے بحث اور تقریریں ہوتی ہیں، ہم نے عدلیہ کا جو توازن ہے جو خود مختاری ہے اس کو بالکل ختم کر دیا ہے.
جمعیت علماء اسلام کے رہنما کامران مرتضٰی نے کہا کہ اختر حسین میرے دوست بھی ہیں، جب میں پاکستان بار کونسل میں ممبر تھا تو یہ ہمارے گروپ کی نمائندگی کرتے تھے،میں استعفے دینے کو مناسب نہیں سمجھتا، مناسب یہ ہوتا ہے کہ آپ وہاں بیٹھیں اور اس کو اپروچ کریں.
رہنما مسلم لیگ (ن) نہال ہاشمی نے کہا کہ ہر ایک کا اپنے سوچنے کا انداز ہے، دیکھنے کا انداز ہے اور سمجھنے کا انداز ہے، ہر کسی کو جمہور میں یہ حق ہے کہ وہ اپنے انداز میں سوچے، دیکھے اور سمجھے، ہم ایک دوسرے پر اپنی رائے کو مسلط نہیں کر سکتے، اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں دوسرے کی رائے کو مسترد کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
پاکستان میں آئی فون 17 کے نئے ماڈلز کی قیمتیں 6 سے 8 لاکھ روپے تک متوقع کی جا رہی ہیں۔ جو عام شہری کے لیے حیرت انگیز حقیقت ہے۔ ایک طرف یہ رقم صرف ایک موبائل فون پر خرچ ہو رہی ہے، تو دوسری جانب اسی رقم سے نہ صرف ایک قابلِ استعمال گاڑی خریدی جا سکتی ہے بلکہ ایک چھوٹا کاروبار بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔
مارکیٹ میں دستیاب پرانی گاڑیوں جیسے سوزوکی مہران، دایہ تسو کورے، ہنڈا سٹی یا کلٹس کے پرانے ماڈلز 6 سے 8 لاکھ کے درمیان دستیاب ہیں، جو ذاتی سواری کے لیے کافی بہتر آپشن ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ قیمت اوسط تنخواہ لینے والے پاکستانی کی کئی برس کی جمع پونجی کے برابر ہے، اسی لیے یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی ایک موبائل فون اتنی خطیر رقم کا مستحق ہے یا یہ پیسہ کسی زیادہ فائدہ مند مقصد کے لیے بھی کافی ہو سکتا ہے؟
مزید پڑھیں: آئی فون 17 لانچ کرتے ہی ایپل کو بڑا مالی نقصان، وجہ کیا بنی؟
اسی رقم سے اگر سیکنڈ ہینڈ رکشے خریدے جائیں تو مارکیٹ ریٹ کے حساب سے 8 لاکھ میں 2 سے 3 رکشے آرام سے لیے جا سکتے ہیں، جو روزانہ اوسطاً 2,500 سے 3,500 روپے تک کما سکتے ہیں۔ اس طرح ماہانہ آمدنی 1.5 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک رکشے کی آمدن ہے۔
اسی طرح اگر سیکنڈ ہینڈ 70 سی سی بائیکس خریدی جائیں تو اوسطاً 8 لاکھ میں تقریباً 8 بائیکس لی جا سکتی ہیں۔ ان کو اگر آن لائن بائیک رائیڈ سروسز جیسے بائیکیا یا ان ڈرائیور پر لگایا جائے تو ہر بائیک سے 30 سے 40 ہزار روپے تک ماہانہ کمائی ممکن ہے، جس کا مطلب ہے کہ مجموعی آمدنی 3 سے 4 لاکھ روپے ماہانہ تک ہو سکتی ہے۔ یہ وہ آمدنی ہے جو نہ صرف اصل سرمایہ چند مہینوں میں واپس دلا سکتی ہے بلکہ ایک مستحکم روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہی رقم چھوٹے پیمانے پر دیگر شعبوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے، مثلاً ایک جنرل اسٹور کھولنے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار کرنے، کار واش یا لانڈری سروس شروع کرنے یا پھر آن لائن بزنس کے لیے کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کا سیٹ اپ بنانے میں۔
مزید پڑھیں: ایپل کے آئی فون 17 سیریز لانچ پر سام سنگ کا طنزیہ وار
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ، پولٹری یا زرعی مشینری میں لگایا جائے تو نہ صرف سرمایہ جلد واپس آ سکتا ہے بلکہ اضافی منافع بھی ممکن ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین علی رضا کے مطابق پاکستان میں 6 سے 8 لاکھ روپے میں کوئی بھی شخص اچھے اور منافع بخش کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ اس رقم سے ایک چھوٹا جنرل اسٹور کھولا جا سکتا ہے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے، یا پھر کار واش اور بائیک رائیڈنگ سروس میں لگایا جا سکتا ہے۔
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ یا پولٹری کے کام میں بھی لگایا جا سکتا ہے، جو جلد منافع دیتا ہے۔ میرے خیال میں یہ پیسہ اگر کاروبار میں لگایا جائے تو اس سے روزگار بھی پیدا ہوتا ہے اور مستقل آمدنی بھی ملتی ہے، جبکہ ایک موبائل فون پر خرچ کرنے سے صرف وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ اور شوق ہی پورا کیا جا سکتا ہے۔
کہتے ہیں کہ خاص طور پر نوجوانوں کو چاہیے کہ آئی فون خریدنے کے بجائے کسی بزنس میں انوسٹمنٹ کریں۔ جس سے نہ صرف انہیں فائدہ ہوگا۔ بلکہ مستقبل میں کیا پتا وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون 17 پاکستان منافع بخش کاروبار