مولانا فضل الرحمٰن کی قطر میں حماس کے رہنماؤں سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹو
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ فلسطین آزاد ریاست ہے، اسرائیلی قبضے کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔
جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے قطر میں حماس کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے وفد نے حماس کی مجلسِ شوریٰ سے ملاقات کی، حماس کی مجلسِ شوریٰ کے سربراہ ابو عمر وفود کی قیادت کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے مولانا فضل الرحمان وفد کے ہمراہ قطر پہنچ گئےاسلم غوری کا کہنا ہے کہ ملاقات میں غزہ و فلسطین کی تازہ صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے حماس کے رہنماؤں کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
انہوں نے کہا کہ مسجدِ اقصیٰ اور فلسطین کی آزادی کے لیے فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے فلسطینی بھائیوں سے بھرپور تعاون کریں۔
مجلسِ شوریٰ کے سربراہ ابو عمر نے کہا کہ فضل الرحمٰن اور جے یو آئی امتِ مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا کر رہی ہے۔
ابو عمر کا کہنا ہے کہ گھروں کی تعمیر، خیموں، دواؤں اور سحر و افطار میں پاکستانی عوام اور امتِ مسلمہ سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن کا کہنا ہے کہ کے سربراہ
پڑھیں:
حفیظ الرحمٰن کی چیئرمین پی ٹی اے کے عہدے سے ہٹانے پر انٹرا کورٹ اپیل دائر
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن—فائل فوٹومیجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے بطور چیئرمین پی ٹی اے عہدے سے ہٹائے جانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی۔
حفیظ الرحمٰن کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل میں عدالت سے اپیل فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے آج چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست منظور کرلی، جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے 99 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی قانونی طور پر درست نہیں، انہیں فوری عہدے سے ہٹایا جائے۔
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی اے میں سینئر ممبر کو چیئرمین پی ٹی اے عارضی طور پر تعینات کیا جائے۔