میر واعظ سے ہندوتوا تنظیموں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مداخلت کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے میر واعظ عمر فاروق کو لکھے گئے خط میں شکیل قلندر نے ان پر زور دیا کہ وہ ہندوتوا تنظیموں کی سازشوں کی روک تھام کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کی غرض سے متحدہ مجلس علماء کا اجلاس بلائیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف کشمیری بزنس لیڈر شکیل قلندر نے متحدہ مجلس علماء کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق سے ہندوتوا تنظیموں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ ہندوتوا تنظیموں کی اس سازش کو جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی حق خودارادیت کے حصول کی جاری جدوجہد کو کمزور کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے میر واعظ عمر فاروق کو لکھے گئے خط میں شکیل قلندر نے ان پر زور دیا کہ وہ ہندوتوا تنظیموں کی سازشوں کی روک تھام کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کی غرض سے متحدہ مجلس علماء کا اجلاس بلائیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض مبلغین انتہائی اشتعال انگیز اور اشتعال انگیز ریمارکس کے ذریعے مقدس منبر کو ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور وہ اپنے خطبوں میں مختلف فرقوں کے جذبات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس طرح کی اشتعال انگیز بیان بازی سے لوگوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ اگر فوری طور پر اس پر توجہ نہ دی گئی تو یہ کارروائیاں انتشار اور بدامنی کا باعث بن سکتی ہیں۔شکیل قلندر نے میر واعظ سے کہا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مساجد، امام بارگاہوں اور خانقاہوں میں مقدس منبر پر فائز مبلغین کی اہلیت اور اخلاقی رہنما اصولوں کے مسودے کی منظوری کیلئے متحدہ مجلس علماء کا اجلاس طلب کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متحدہ مجلس علماء شکیل قلندر نے کی سازشوں میر واعظ کرنے کی
پڑھیں:
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں جاری ہیں جب کہ مودی حکومت کا ہندو راشٹر منصوبہ اقلیتوں کو سماجی اور سیاسی دھارے سے باہر دھکیلنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
مودی کے بھارت میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مذہبی رہنماؤں کے ذریعے اقلیتوں کے خلاف مذموم مہم جاری ہے۔
ہندو انتہا پسند رہنما ہنت راجو داس کا کہنا تھا کہ؛ ہم دہلی سے پیدل مارچ کا آغاز کریں گے تاکہ بھارت کو ہندو راشٹر بنایا جا سکے، مہانت رام چندر گیری نے کہا کہ بھارت میں جہاں کہیں بڑی مسلم آبادی ہے وہاں پاکستان بنانے کی سوچ ہے۔
سوامی رام بھدر اچاریا نے کہا کہ بھارت میں ہندومت خطرے میں ہے مغربی اتر پردیش "منی پاکستان" لگتا ہے، ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔
یہ نفرت انگیز بیانات ثبوت ہیں کہ ہندو انتہا پسندی ریاستی طاقت کے سائے میں پروان چڑھ رہی ہے
بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہندوتوا نظریہ کے تحت بی جے پی بھارت کو فاشسٹ ہندو ریاست میں بدل رہی ہے۔
ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بجائے نفرت انگیز بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں، ریاستی دہشت گردی اور منظم امتیاز بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا واضح ثبوت ہے۔
ہندوتوا بیانات اور پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں کو نشانہ بنا کر بھارت کو ایک انتہا پسند ریاست میں بدلنا ہے۔