مصطفیٰ قتل کیس: منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار پاکستانی اداکار کے بیٹے کا جوڈیشل ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ملزم ساحر حسن خان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
جوڈیشل کمپلکس سینٹرل جیل میں اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن سے منشیات برآمدگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزم ساحر حسن کو جوڈیشل کمپلکس پہنچایا گیا، ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔
دوران سماعت پولیس نے کہا کہ اتوار کے روز سٹی کورٹ سے ایک روزہ جسمانی راہ داری ریمانڈ لیا تھا، پولیس نے ملزم ساحر خان کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت نے پولیس کی جانب سے کی گئی استدعا کو مسترد کردیا۔
عدالت نے ملزم ساحر حسن خان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، ملزم ساحر خان منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
عدالت پیشی کے موقع پر ساحر حسن کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے، میں کچھ نہیں کہوں گا، جو بھی ہے وہ عدالت میں ثابت ہوجائے گا، ابھی تک میرے خلاف سب الزام ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو جوڈیشل
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔