500 نیوکلیئر بموں کی طاقت رکھنے والا خلائی پتھر زمین کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ خطرہ زمین کی طرف آ رہا ہے جس کی رفتار 61 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد ہے، اور یہ 500 جوہری بموں کے برابر طاقت رکھتا ہے۔

رواں برس 2025 کو ابھی صرف 2 ماہ گزرے ہیں اور زمین کی تباہی کے بارے میں کئی سالوں سے مختلف پیشگوئیاں جا ری ہیں۔ کئی بار تو قیامت کے دن کا بھی بتا دیا گیا تھا لیکن ہماری زمین ہمیشہ محفوظ رہی۔ تاہم اس بار یہ دعویٰ ناسا کے سائنسدانوں نے خود کیا ہے، جس سے پوری دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

سائنسدانوں نے سنسنی خیز اطلاع دی ہے کہ خلا سے ایک ”ایسٹرائیڈ 2024 YR4“ آرہا ہے، جو دسمبر 2032 میں زمین کے اتنے قریب گزرے گا کہ اس بات کا امکان ہے کہ شاید یہ زمین سے بھی ٹکرا جائے۔

امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے ایسٹرائیڈ 2024 YR4 کے بارے میں ایسی خبر دی ہے جو تھوڑی سکون کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر یہ ایسٹرائیڈ جو 61,200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کی طرف آ رہا ہے، ہماری سیارے سے ٹکراتا ہے تو تباہی یقینی تھی، تاہم ناسا کے مطابق اب اس ایسٹرائیڈ کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات کافی حد تک کم ہوگئے ہیں۔

ایک ”عظیم“ ایسٹرائیڈ زمین کی طرف آ رہا ہے؟

یہ ایسٹرائیڈ جس کا نام 2024 YR4 ہے، تقریباً 100 میٹر چوڑا ہے۔ اس کی زمین کی طرف حرکت کی رفتار 38 ہزار میل یعنی 61 ہزار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ ہر یہ سیکنڈ میں 17 کلومیٹر فاصلہ طے کرتا ہے اور یہ دسمبر 2034 تک یہ زمین کے بہت قریب آ جائے گا۔

اگر یہ ایسٹرائیڈ زمین کے ماحول سے ٹکرا جاتا ہے یا اس کے کسی حصے پر گرتا ہے، تو ایک خوفناک دھماکا ہوگا۔ اس سے تقریباً 8 ملین ٹن توانائی پیدا ہوگی جو ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے جوہری بموں سے 500 گنا زیادہ تباہی پھیلائے گی، 50 کلومیٹر کے دائرے میں سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔

کیا زمین کا خاتمہ قریب ہے؟

گذشتہ ہفتے سائنسدانوں نے کہا تھا کہ ایسٹرائیڈ 2024 YR4 کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات صرف 1.

3 فیصد ہیں، لیکن اب یہ 2.3 فیصد ہوگئے ہیں۔ تاہم اب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ایسٹرائیڈ کے زمین سے ٹکرانے کا امکان 26 ہزار میں سے صرف 1 فیصد ہے۔ یہ 22 دسمبر 2032 تک زمین کے قریب آجائے گا، لیکن اس بات کے 99.9961 فیصد امکانات ہیں کہ یہ بغیر کسی حادثے کے زمین کے قریب سے ہی گزر جائے گا۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: زمین کی طرف کے زمین زمین کے جائے گا رہا ہے

پڑھیں:

اسرائیل کے بعد مودی کا جنگی جنون بھی بڑھنے لگا: جدید ہائپرسونک میزائل تجربے کی تیاری

نئی دہلی (اوصاف نیوز)اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی طرح مودی حکومت بھی جنگی عزائم ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی جہاں نریندرا مودی کی قیادت میں بھارت تیزی سے جارحانہ ہتھیاروں کیلئے پر تول رہا ہے۔

بھارتی نیوز چینل”زی نیوز“ کی رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کے جدید ترین ہائپرسونک میزائل ”ET-LDHCM“ کے تجربے کی تیاری کر رہا ہے، جو ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے خفیہ پروگرام ”پروجیکٹ وشنو“ کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔

زی نیوز کے مطابق یہ میزائل آواز کی رفتار سے آٹھ گنا تیز، تقریباً 11,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک سیکنڈ میں تین کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔

اس کی رینج 1500 کلومیٹر ہے اور یہ روایتی یا نیوکلیئر وار ہیڈ لے جا سکتا ہے جن کا وزن 1000 سے 2000 کلوگرام تک ہو سکتا ہے۔ اس ہتھیار کو زمین، فضا اور سمندر سے لانچ کیا جا سکتا ہے اور یہ دشمن کے ریڈار، کمانڈ سینٹرز یا بحری بیڑوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بھارت اس میزائل کو ”گیم چینجر“ قرار دے رہا ہے جو خطے میں طاقت کے توازن کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارت، امریکہ، روس اور چین کی صف میں شامل ہو جائے گا۔

پاکستان نے ان بھارتی اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ پاکستانی مؤقف واضح ہے کہ اس قسم کی جارحانہ تیاریوں سے خطے میں اسلحے کی نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اسلحے پر قابو پانے، اعتماد سازی اور بامقصد مذاکرات پر زور دیا ہے اور اس کی جوہری و دفاعی پالیسی خالصتاً دفاعی نوعیت کی ہے۔

پاکستان نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ایسے اقدامات سے اجتناب کرتا ہے جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بنیں، لیکن اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہ پہلے کیا، نہ آئندہ کرے گا۔

بھارتی جنگی جنون کا ایک اور اظہار اس وقت دیکھنے میں آیا جب بزنس ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 10,000 کروڑ روپے کی لاگت سے I-STAR (انٹیلیجنس، سرویلنس، ٹارگٹ ایکوزیشن اینڈ ریکونیسسنس) پروجیکٹ کے تحت تین جدید فضائی طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ طیارے دشمن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیر اس کی پوزیشنز کی نگرانی، نشاندہی اور نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں جدید سینسرز اور الیکٹرانک سسٹمز نصب ہوں گے اور یہ بھارت کی فضائی برتری کو یقینی بنانے کے لیے ریئل ٹائم انٹیلیجنس فراہم کریں گے۔

اس تمام پس منظر میں واضح ہے کہ مودی حکومت خطے میں اجارہ داری قائم کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے، مگر پاکستان اس کا ہر محاذ پر مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ معرکہ بنیان مرصوص کے بعد مودی حکومت کا جنگی جنون نئی حدوں کو چھو رہا ہے، لیکن پاکستان اپنے دشمن کو کسی بھی محاذ پر سرپرائز دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے،72 گھنٹے اہم، واشنگٹن کو پیشگی باخبر کردیا

متعلقہ مضامین

  • ناسا اور یورپ کا انقلابی اشتراک: سورج کے راز افشا کرنے والا پہلا قریبی منظر
  • ایران پر اسرائیلی حملے2024 کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید اور غیر متوقع کیوں؟
  • تربت میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ
  • سائنسدانوں کے ہاتھ سورج کا نیا روپ لگ گیا، اس سے کیا مدد ملے گی؟
  • 100 سے زیادہ مسافروں کو لیجانے والا جہاز احمد آباد ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ
  • اسرائیل کے بعد مودی کا جنگی جنون بھی بڑھنے لگا: جدید ہائپرسونک میزائل تجربے کی تیاری
  • ترکی کا انڈونیشیا کے ساتھ 10 ارب ڈالر کے جنگی طیاروں کا معاہدہ
  • کے پی میں تنخواہ 10 فیصد بڑھنے کا امکان
  • لاہور: قربانی کا گوشت فریج میں نہ رکھنے پر دکاندار کو تشدد کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار
  • ایکسیئم-4 مشن کی پرواز منسوخ، اسپیس ایکس نے فالکن 9 راکٹ میں لیکیج کا پتا لگایا