عدالت نے اپنی سابقہ ​​ہدایات کی تعمیل کو یقینی بنانے کیلئے بھارتی حکومت سے جواب طلب کیا ہے، سماعت کے دوران عدالت نے 21 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کرتے ہوئے کہا کہ مزید وقت نہیں دیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آسام کے ٹرانزٹ کیمپوں میں زیر حراست 270 غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر منگل کو سخت موقف اختیار کیا۔ عدالت نے اپنی سابقہ ​​ہدایات کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے بھارتی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے 21 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کرتے ہوئے کہا کہ مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اس معاملے پر بات چیت جاری ہے اور اضافی وقت درکار ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجول بھویان کی بنچ نے سالیسٹر جنرل کی اپیل پر سماعت ملتوی کر دی۔

اس سے قبل بنچ نے کہا تھا کہ غیر ملکیوں کی ملک بدری کا معاملہ اعلیٰ سطح پر نمٹا جا رہا ہے اور اگر ممکن ہو تو حکومت کو اس سلسلے میں سرکاری فیصلہ ریکارڈ پر رکھنا چاہیئے۔ سپریم کورٹ نے اس سے قبل بھی آسام حکومت کی سرزنش کی تھی کہ وہ غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کے بجائے غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھے۔ عدالت نے حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا وہ ان لوگوں کو واپس بھیجنے کے لئے کسی اچھے وقت کا انتظار کر رہی ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ آسام حکومت حقائق کو چھپا رہی ہے اور حراست میں لئے گئے افراد کو غیر ملکی ہونے کی تصدیق کے فوراً بعد ملک بدر کر دیا جانا چاہیئے۔

عدالت نے آسام حکومت کی اس وضاحت پر حیرت کا اظہار کیا تھا کہ وہ وزارت خارجہ کو قومیت کی تصدیق کا فارم نہیں بھیج رہی ہے کیونکہ بیرون ملک نظربندوں کے پتے معلوم نہیں تھے۔ اس پر عدالت نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ملک بدری کا عمل شروع کرنے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ ان کے پتے معلوم نہیں ہیں۔ یہ ہماری فکر کیوں ہونی چاہیئے، آپ انہیں ان کے ملک واپس بھیج دیں، کیا آپ کسی اچھے وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو اب تک ملک بدر کئے گئے لوگوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ عدالت نے یہ بھی واضح کرنے کو کہا ہے کہ حکومت ایسے قیدیوں کے ساتھ کیسے نمٹے گی جن کی قومیت معلوم نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عدالت نے ملک بدر کہا کہ تھا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل 2025ء ) سسپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹادیں۔ تفصیلات کے مطابق دوران سماعت سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی جہاں سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں، عدالت نے قرار دیا کہ گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ’ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کرہا‘، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کرسکتا؟ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی‘، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ’کسی قتل اور زناء کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی‘۔

(جاری ہے)

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ ’ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا، ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی، جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا‘، جسٹس صلاح الدین پنہور ے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس ملزم کیخلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے؟ اگر موجود ہے جا کر اس کا فرانزک کرائیں‘، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ’ہم ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے، چاہتے ہیں بس ملزم تعاون کرے‘۔

اس پر وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ ’پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلئے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے اندراج کے 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے نہ گرفتاری ڈالی نہ ہی ٹیسٹ کرائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو اس مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے مطمئن نہیں کرسکی‘۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص آٹھ سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، آٹھ سال بعد اس کے کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا‘، بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی طرف سے اٹاری بارڈر بند کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھی واہگہ بارڈر بند کردیا
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سند طاس معاہدہ معطل کر دیا، پاکستانیوں کو واپس جانے کا حکم، سرحد بند کر دی
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • 23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام