عدم موجودگی میں علامہ راجہ ناصر عباس کے وارنٹ گرفتاری قابل مذمت ہے، ایم ڈبلیو ایم بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے بیان میں کہا گیا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی عدم موجودگی میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنا حکومت کی بوکھلاہٹ اور انتقامی کارروائی کا واضح اور منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان نے پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی عدم موجودگی میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کو انتقامی کارروائی قرار دی ہے۔ اپنے جاری بیان میں ایم ڈبلیو ایم بلوچستان نے کہا کہ قاٸد وحدت سینیٹر راجہ ناصر عباس جعفری نے ہمیشہ اتحاد و اتفاق کی بات کی ہے اور ایک سچے محب الوطن شخصیت ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنا حکومت کی بوکھلاہٹ اور انتقامی کارروائی کا واضح اور منہ بولتا ثبوت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایسی کارروائیوں سے حق و صداقت کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔ ہم اس عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فیصلے کو فی الفور واپس لیا جائے۔ ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کے غیور عوام اپنے محبوب قائد کے ساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عدم موجودگی میں وارنٹ گرفتاری
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔