عدم موجودگی میں علامہ راجہ ناصر عباس کے وارنٹ گرفتاری قابل مذمت ہے، ایم ڈبلیو ایم بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے بیان میں کہا گیا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی عدم موجودگی میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنا حکومت کی بوکھلاہٹ اور انتقامی کارروائی کا واضح اور منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان نے پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی عدم موجودگی میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کو انتقامی کارروائی قرار دی ہے۔ اپنے جاری بیان میں ایم ڈبلیو ایم بلوچستان نے کہا کہ قاٸد وحدت سینیٹر راجہ ناصر عباس جعفری نے ہمیشہ اتحاد و اتفاق کی بات کی ہے اور ایک سچے محب الوطن شخصیت ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنا حکومت کی بوکھلاہٹ اور انتقامی کارروائی کا واضح اور منہ بولتا ثبوت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایسی کارروائیوں سے حق و صداقت کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔ ہم اس عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فیصلے کو فی الفور واپس لیا جائے۔ ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کے غیور عوام اپنے محبوب قائد کے ساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عدم موجودگی میں وارنٹ گرفتاری
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔