پاک بحریہ کی مشق سی گارڈ کے موقع پرخصوصی دستاویزی فلم نگہ دار جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پاک بحریہ نے مشق سی گارڈ 2025 کے موقع پر خصوصی دستاویزی فلم نگہ دار جاری کردی۔
دستاویزی فلم میں میری ٹائم سیکٹر سے متعلقہ قومی اداروں میں ہم آہنگی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ میری ٹائم سے متعلقہ قومی اداروں کے درمیان ہم آہنگی اور معلومات کے تبادلے کا آغاز 2013 میں قائم ہونے والے جے ایم آئی سی سی سے ہوا۔ سمندر میں روایتی اور غیر روایتی خطرات کا تدارک کرنے والی مختلف ایجنسیوں کے درمیان معلومات کی ترسیل جے ایم آئی سی سی کی ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بحریہ کی مشق سی گارڈز 2025 کا آغاز 24 فروری سے ہوگا
ریسرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز کے لیے جے ایم آئی سی سی، پاک بحریہ اور میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی کی مشترکہ کاوشوں سے بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا گیا۔ قومی اداروں میں ہم آہنگی کو مزید فروغ دینے کے لیے پاک بحریہ نے 2024 میں مشق سی گارڈ کا آغاز کیا۔ مشق سی گارڈ 2025 24 سے 28 فروری تک منعقد کی جا رہی ہے۔
مشق سی گارڈ صرف ایک مشق نہیں بلکہ جے ایم آئی سی سی میں شامل تمام سرکاری اور پرائیوٹ اداروں پر بڑھتے ہوئے اعتماد کی گواہی ہے۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر پاک بحریہ، قانون نافذ کرنے والے ادارے، فشنگ اور شپنگ کے شعبے سے وابستہ مختلف تنظیمیں یکجا ہوتی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جے ایم آئی سی سی مشق سی گارڈ پاک بحریہ
پڑھیں:
2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاک بحریہ میں شامل ہوگی، نیول چیف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے دفاعی تعاون میں تیزی آچکی ہے اور 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل ہو جائے گی۔
چینی سرکاری میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں ایڈمرل نوید اشرف نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت، بغیر پائلٹ نظام اور الیکٹرانک وارفیئر کے شعبوں میں بھی چین کے ساتھ تعاون بڑھایا جا رہا ہے، چینی دفاعی ساز و سامان قابلِ اعتماد اور جدید ثابت ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آبدوزیں 5 ارب ڈالر مالیت کے 8 ہنگور کلاس آبدوزوں کے معاہدے کا حصہ ہیں جو 2028 تک پاکستان کے بیڑے میں شامل ہوں گی، جن میں سے 4 آبدوزیں چین میں جبکہ باقی پاکستان میں اسمبل ہوں گی تاکہ مقامی تکنیکی صلاحیت بھی بڑھے۔
انہوں نے کہا کہ ان آبدوزوں کی شمولیت سے بحیرۂ عرب اور بحرِ ہند میں پاکستان کی نگرانی اور دفاعی صلاحیت مزید مضبوط ہو گی۔