اسلام آباد:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں وزارت داخلہ کو دی جانے والی ضمنی گرانٹ کی قومی اسمبلی سے منظوری نہ لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پی اے سی اجلاس میں وزارت داخلہ کی آڈٹ رپورٹ 24-2023 زیر غور آئی۔

وزارت داخلہ کے اکاؤنٹس کے جائزے کے دوران پی اے سی وزارت خزانہ کی نمائندے کے جواب سے غیر مطمئن نظر آئے جس پر پی اے سی نے فوری طور پر سیکرٹری خزانہ کو طلب کر لیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت داخلہ کی 3 ارب گرانٹ لیپس ہونے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔ نوید قمر نے کہا کہ اگر رقم کی ضرورت نہیں ہوتی تو قومی اسمبلی کا وقت کیوں ضائع کرتے ہیں۔

اجلاس میں گن اینڈ کنٹری کلب کی طرف سے بغیر لائسنس کے اسلحہ اور گولہ بارود رکھنے کا آڈٹ پیرا بھی زیر غور آیا۔

سید حسین طارق نے کہا کہ ایک حکومتی ادارہ بغیر لائسنس کیسے اسلحہ خرید رہا ہے، بغیر لائسنس کے انہوں نے ہتھیار خرید کر رکھے ہوئے ہیں۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ کلب تو وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ماتحت آنے کو تیار ہی نہیں تھا، اس معاملے پر ایک ماہ میں انکوائری مکمل کرکے رپورٹ جمع کرائیں۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ بھی لیا گیا۔

آڈٹ بریف میں بتایا گیا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے غیر مجاز طور پر میسرز اسپورٹس ان پاکستان کو ایک کروڑ 38 لاکھ روپے گرانٹ کی پیشگی رقم دی۔

سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ ہم رقم بھی واپس لیں گے اور ایکشن بھی لیں گے۔ چیئرمین کمیٹی ن ےکہا کہ 15 دن میں ریکوری کریں اور کمیٹی کو بتائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزارت داخلہ نے کہا کہ پی اے سی

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس میں خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے وزیرداخلہ کو ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے پختونخوا کے ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو بلایا تھا، دونوں ہی نہیں آئے، جس پر اسپیشل ہوم سیکرٹری کے پی نے بتایا کہ آئی جی کے پی اور ہوم سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں ہیں، اس لیے نہیں آ سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا۔

اجلاس میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر کے پی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ یہ جو پریزنٹیشن دی جارہی ہے اس کی دستاویزات ہمارے پاس ہونی چاہییں تھی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اس پر مکمل بریفنگ دی جائے، یہ بریفنگ مکمل نہیں ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ امن وامان کے مسئلے پر پہلے نیکٹا سے بریفنگ لے لیں اس کے بعد صوبوں میں چلے جائیں۔ 15 دن پہلے ایجنڈا بھیجا جاتا ہے۔ جب آپ 15 دن پہلے ایجنڈا نہیں بھیجیں گے تو پورا کام نہیں ہوسکتا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم ایجنڈا آپ سے پوچھ کر نہیں رکھ سکتے۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اس وقت بھارت کے ساتھ چپقلش چل رہی ہے، کسی دن کسی وقت کوئی بھی شرارت ہوسکتی ہے۔ اگر اس طرح کی کوئی شرارت ہوتی ہے تو بتایا جائے صوبوں میں کیا تیاری ہے۔

اجلاس میں لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے کے معاملے پر بحث بھی ہوئی۔ لیویز حکام نے بتایا کہ بلوچستان لیویز کے ایکٹ میں ترامیم ہوئی ہیں۔ سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ لیویز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کی ناک کے نیچے منشیات فروشی ہوتی ہے،جوئے کے اڈے چلتے ہیں اور یہ منتھلیاں لیتے ہیں۔ لیویز کو پولیس میں مرج نہ کیا جائے۔

لیویز حکام نے کہا کہ لسبیلہ، حب سمیت چار ڈسٹرکٹس کو بی ایریا سے نکال کر اے ایریا میں ڈال دیا گیا ہے۔

سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ لیویز کی بہت ساری بندوقیں چلتی ہی نہیں۔ لیویز اہلکاروں کے پاس رائفلیں ہیں تو گولیاں نہیں ہیں، جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ لیویز کی حاضری 50 فیصد سے بھی کم ہے۔ لیویز کو ہم نے مضبوط نہیں کیا، کپیسٹی بلڈنگ نہیں کی۔

جعلی پاسپورٹس کا معامہ
اجلاس میں سینیٹر عرفان نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پچھلے 5سالوں میں کتنے ایسے پاسپورٹ بنے جو پاکستانیوں کے نہیں تھے، جس پر ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے بتایا کہ 1296پاسپورٹس سعودی عرب سے رپورٹ ہوئے جو غیرملکیوں نے پاکستان بھجوائے۔ اس کے علاوہ 45 کیسز مزید آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر پاسپورٹس کے پی اور گجرانوالہ گجرات سے ہیں۔ 4500پاسپورٹس ایسے ہیں جن کا ہمارے پاس ڈیٹا ہی نہیں ہے۔ 3ہزار پاسپورٹس فوٹو سویپ کرکے بنائے گئے ہیں۔ 6ہزار نادرا کے ڈیٹا میں انٹروژن کرکے جعلی بنائے گئے۔ یہ 12ہزار جعلی پاسپورٹس رکھنے والے پاکستان میں نہیں ہیں۔

ڈی جی پاسپورٹس نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیاہے۔ جن لوگوں کو جعلی پاسپورٹس بنانے پر سزائیں دی گئیں ان میں سے 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمریم نواز سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر زور مریم نواز سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر زور پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ، حکومت نے اشتہار جاری کر دیا پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر تاحال کھلا، بھارت سے شہریوں کی آج واپسی کا امکان پہلگام واقعہ: نازک موقع پر پوری قوم اور حر جماعت اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے: پیر پگارا پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز بھارتی اقدامات کا جواب دینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا
  • پاکستان کے ہزار جعلی پاسپورٹس پر غیرملکیوں کے سفر کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف
  • سعودی عرب میں جرائم پر مزید 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ
  • حکومت بینکوں سے 1275 ارب قرض لینے کی بات کر رہی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ،وجہ کیابنی؟
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور،پاکستانیوں کو شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی،ڈی جی پاسپورٹس
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • سعودی عرب میں بھیک مانگنے، دیگر جرائم پر 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ