زیلنسکی کا نیٹو رکنیت کا خواب چکنا چور، امریکہ کی ایک اور بے وفائی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے پہلے اجلاس میں کہا کہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش "شاید" روس کیساتھ جنگ کی وجہ تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت ناممکن ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ہاتھوں پر کیچڑ ملتے ہوئے کہا کہ نیٹو میں شمولیت، "آپ اسے بھول سکتے ہیں"۔ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے پہلے اجلاس میں کہا کہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش "شاید" روس کیساتھ جنگ کی وجہ تھی۔ واضح رہے یوکرائنی جنگ مارچ 2017 میں امریکی پروپیگنڈے اور یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کی دعوت دینے کے وعدوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔
روس نے ان وعدوں کو اس وقت کے امریکہ اور سوویت رہنماؤں کے درمیان 1990 کے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا، جس میں ماسکو کو ضمانت دی گئی تھی کہ نیٹو "مشرق کی طرف ایک انچ بھی نہیں بڑھے گا۔" اسی لئے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں فوجی آپریشن سے پہلے کہا تھا کہ امریکی رویہ اب ظاہر کرتا ہے کہ وہ تمام ضمانتیں "فراموش کر دی گئی ہیں۔" ٹرمپ نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس میں دعویٰ کیا کہ اگر پیوٹن منتخب صدر نہ ہوتے تو یوکرین میں پیش قدمی جاری رکھتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکہ روس اور یوکرین کے ساتھ "بہت کامیاب" بات چیت کر رہا ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ قریب ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
روس نے ہفتے کی صبح یوکرین میں میزائلوں، ڈرونز اورایریئل گلائیڈ بموں سے حملہ کیا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ روس کی یہ بڑی کارروائی چند دن قبل کییف کی طرف سے روسی فضائی اڈوں پر کیے گئے حیرت انگیز حملے کا جواب ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق کریملن نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین پر اپنے حملے بڑھا دیے ہیں کیونکہ دونوں متحارب ممالک تین سالہ جنگ کے خاتمے یا عارضی جنگ بندی کے لیے براہ راست مذاکرات میں ہنوز ناکام ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیگا نے کییف کے مغربی اتحادیوں سے روس کی طرف سے حملوں کو روکنے سے انکار پر اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
قبل ازاں یوکرین کے مقامی حکام نے کہا تھا کہ ہفتے کے روز مشرقی یوکرینی شہر خارکیف پر روس کے بڑے ڈرون اور میزائل حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 21 دیگر زخمی ہو گئے۔ ماسکو کی طرف سے یوکرین پر روزانہ بنیادوں پر ہونے والے وسیع پیمانے پر حملوں کی اس تازہ ترین کارروائی میں ماسکو نے مہلک ‘ایریئل گلائیڈ بم‘ کا استعمال کیا ہے۔ یوکرین کے خلاف تین سال سے جاریجنگ میں روس کی طرف سے اس مہلک بم کا استعمال اب معمول بن گیا ہے۔
ہفتے کے روز ہوئے روسی حملے کے بارے میں خارکیف کے میئر ایہور تیریخوف نے کہا کہ 18 اپارٹمنٹ عمارتوں اور 13 نجی گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ انہوں نے ابتدائی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس نے اس حملے میں 48 ڈرون، دو میزائل اور چار فضائی گلائیڈ بموں کا استعمال کیا۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران یوکرین پر روسی حملوں کی شدت میں واضح اضافہ ہوا ہے جس سے یہ امید مزید کم ہوتی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں متحارب فریق امن کے لیے کسی ڈیل تک پہنچ پائیں گے۔ خاص طور سے حال ہی میں کییف کی طرف سے روس کے اندرونی علاقے میں روسی فوجی ہوائی اڈوں پر ہونے والے حیرت انگیز ڈرون حملوں کے بعد سے امن ڈیل کی امید دکھائی نہیں دے رہی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن نے ان سے کہا تھا کہ ماسکو روسی ایئر فیلڈز پر یوکرین کے حملے کا بھر پور جواب دے گا۔
یوکرینی حکام کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں کم از چھ افراد ہلاک اور 80 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا روس اور یوکرین کو ایک دوسرے سے الگ کر کے امن کی طرف لے جانے سے پہلے بہتر ہو گا کہ ”کچھ وقت مزید لڑنے دیا جائے۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے عمومی بیانے سے کہیں مختلف تھا جس میں وہ اکثر جنگ بندی پر زور دیتے رہے ہیں۔ ساتھ ہی ٹرمپ یہ اشارہ بھی دے چُکے ہیں کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کے تناظر میں اپنی حالیہ امن کوششوں سے ہاتھ اُٹھا لیں گے۔
Post Views: 5