بجلی کی قیمت میں بڑی کمی کیلیے کے الیکٹرک کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
کراچی کے صارفین کے لیے بجلی 4 روپے 95 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کے لیے نیپرا نے کے الیکٹرک کی درخواست پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نیپرا نے کے الیکڑک کی دسمبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت، کے الیکٹرک نے پانچ ارب کے بقایا ایڈجسٹمنٹس مانگنے کی درخواست کی۔
کے الیکٹرک نے موقف اپنایا کہ پارشل لوڈ، اوپن سائیکل اور اسٹارٹ اپ کاسٹ کی مد میں پانچ ارب روپے کے بقایاجات ہیں، ہمیں اس مد میں یہ پانچ ارب روپے دیے جائیں۔
کے الیکڑک صارفین نے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی۔
صارف نے کہا کہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کا مکمل ریلیف عوام کو منتقل کیا جائے، کراچی کے کمرشل علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔ انڈسٹریل سپورٹ پیکج کو کراچی میں نافذ نہیں کیا گیا۔
نیپرا حکام نے کہا کہ کے الیکڑک نے انڈسٹریل پیکج کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔
مزید پڑھیں؛ کراچی کیلیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں بڑی کمی کا امکان
کے الیکٹرک نے موقف دیا کہ دسمبر میں کے الیکڑک نے اپنے ذرائع سے 18 روپے 60 پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی جبکہ کے الیکڑک کو سی پی پی اے سے ملنے والی بجلی کی قیمت 9 روپے 60 پیسے فی یونٹ رہی۔
کے الیکڑک کی درخواست پر نیپرا اتھارٹی نے سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ نیپرا اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ جاری کرے گی۔
نیپرا اعلامیہ
نیپرا علامیے کے مطابق کے الیکٹرک کے دسمبر کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ سے متعلق نیپرا ہیڈ کوارٹر میں عوامی سماعت مکمل ہوگئی۔ کے الیکٹرک نے ایف سی اے کی مد میں 4 روپے 95 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست جمع کروائی تھی۔
کے الیکٹرک کے مطابق اس سے قبل نومبر کی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ 1 روپے 23 پیسے فی یونٹ کمی کے ساتھ چارج کیا گیا تھا، دسمبر کا ایف سی اے اکتوبر کی نسبت صارفین سے مزید 3 روپے 72 پیسے فی یونٹ مزید کم چارج کیا جائے گا۔
اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن، گھریلو 300یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین، پری پیڈ صارف، زرعی صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا۔
اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کی درخواست پر کے الیکٹرک نے پیسے فی یونٹ
پڑھیں:
ملکی تاریخ میں پہلی بار ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا عمل مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان، جناب عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ نئے ماڈل CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) کے تحت ملک میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی، جس میں “وِیلنگ چارجز” اور دیگر ضروری میکانزم شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس نظام کے تحت حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس منتقلی کا عمل بتدریج اور جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجلی کے نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی جاری توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری اقدامات، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس تبدیلی میں بھرپور کردار ادا کریں۔
عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی بینک پاکستان کے لیے ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کی تشکیل میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔
آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو توانائی اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی۔
صارفین کے لیے “فری انرجی مارکیٹ” کے ممکنہ فوائد:
صارفین کو مختلف بجلی فراہم کنندگان میں سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خریدنے کی آزادی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت بڑھنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔
نجی کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، جس سے کسٹمر سروس، بلنگ کا نظام اور شکایات کے ازالے میں بہتری آئے گی۔
صنعتیں اپنی ضروریات اور استعمال کے مطابق سستا اور مستحکم توانائی معاہدہ کر سکیں گی، جو برآمدات اور پیداواری لاگت پر مثبت اثر ڈالے گا۔
صارفین سولر، ونڈ یا دیگر گرین انرجی ذرائع سے بجلی خریدنے کے آپشنز کو ترجیح دے سکیں گے، جس سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا۔
جن گھریلو یا صنعتی صارفین کے پاس سولر پینل نصب ہوں گے، وہ بجلی فروخت بھی کر سکیں گے، جس سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جب حکومت بجلی خریدنا بند کرے گی، تو اس پر موجود گردشی قرضوں (circular debt) کا دباؤ کم ہوگا، جس کا بالآخر فائدہ صارفین کو مستحکم نظام کی صورت میں ملے گا۔