Al Qamar Online:
2025-11-04@01:25:24 GMT

کابینہ کے پہلے اجلاس میں صدر ٹرمپ نے کن اہم عالمی موضوعات پر بات کی؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

کابینہ کے پہلے اجلاس میں صدر ٹرمپ نے کن اہم عالمی موضوعات پر بات کی؟

‍‍‍‍‍‍

ویب ڈیسک — 

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں کابینہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اپنی حکومت کے ترجیحات پر بات کی اورانہوں نےمحصولات کے معاملے، یوکرین امن معاہدے ، غزہ جنگ بندی اور گولڈ کارڈ کے اجرا سمیت متعدد اہم امور پر بات کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو واشنگٹن میں اپنی پہلی کیبنٹ مٹینگ میں کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کو آگے بڑھانے کے بارے میں فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہے۔ غیر ملکی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے متعلق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ بہت جلد یورپی یونین پر ٹیرفس کا اعلان کرے گا۔

یوکرین کے ساتھ معدنیات کے معاہدے اور دیگر ایشوز پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کابینہ کو بتایا کہ صدر زیلنسکی جمعے کو اسی سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں۔

پانچ ملین ڈالر کے "گولڈ کارڈ” ویزے کی تجویز پر صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ اس سے امریکہ کو اپنا قرض ادا کرنے میں مدد ملے گی اور تقریباً دو ہفتوں میں گولڈ کارڈ دینا شروع کر دیا جائے گا۔ ٹرمپ نے کابینہ کے پہلے اجلاس میں مزید سرکاری ملازمین کونوکریوں سے برخواست کرنے کے بارے میں بھی خبردار کیا۔

غزہ جنگ

اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی میں غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد اب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ آگے کیا کرتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم ہو رہا ہے اور اب اسرائیل کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ آگے کیا کرتا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حماس عسکریت پسند گروپ کی اسیری میں فوت ہونے والے اسرائیلی یرغمالوں کی لاشوں کو دیکھ کر مایوسی ہوئی۔

وائٹ ہاوس میں بات کرتےہوئے انہوں نے کہا، ” جو ان کے ساتھ ہوا یہ بہت اداس کر دینے والی بات ہے۔ "




غیر ملکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کیے جارہے ہیں۔

غیر ملکی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے متعلق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ بہت جلد یورپی یونین پر ٹیرفس کا اعلان کرے گا۔ جب ان سے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدی اشیا پر 30 دن کے تعطل کے خاتمے پر ٹیرف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا نفاذ ہوگا۔

وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے ٹرمپ کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ کینیڈا اور میکسیکو کو غیر قانونی امیگریشن روکنے اور نشہ آور اشیا کی روک تھام کی جانب کامیابی دکھانا ہو گی۔ انہیں 30 دن کے تعطل کے بعد یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ٹرمپ ان کے اقدامات سے مطمئن ہیں۔




یوکرین جنگ

یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد ہی روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے بات کریں گے۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ یوکرین کے ساتھ معدنیات پر معاہدہ امریکہ کے لیے بڑی دولت لانے کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے کابینہ کے اجلاس میں بتایا کہ یوکرین کے رہنما ولودو میر زیلنسکی جمعے کو وائٹ ہاؤس میں اس اہم معاہدے پر دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے بقول مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کو اس بات کو بھول جانا چاہیے کہ یوکرین کو اس اتحاد کا حصہ بننا چاہیے اور عندیہ دیا کہ یہ بات روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ بنی ۔







No media source now available

گولڈ کارڈ ویزا

کابینہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کی حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے گولڈ کارڈ ویزا کا آغاز دو ہفتوں کےبعد ہو گا۔

صدر نے بتایا کہ گولڈ کارڈ ویزے کے تحت پچاس لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والے بیرونی سرمایہ کار امریکی شہریت بھی حاصل کر سکیں گے۔

یہ ویزا اب سے 35 سال پہلے سرمایہ داروں کے لیے متعارف کرائے گئے "ای بی فائیو ” ویزے کی جگہ جاری کیا جائے گا۔

صدر نے کہا کہ اگر دس لاکھ سرمایہ کاروں کو گولڈ کارڈ جاری کیے جاتےہیں تو یہ پانچ ٹریلین ڈالر بنیں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس طرح حاصل ہونے والے پیسے سے ملک کا قرض اتاریں گے۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کابینہ کے پہلے اجلاس ٹرمپ نے کہا کہ گولڈ کارڈ یوکرین کے کرتے ہوئے پر ٹیرف پر بات کے لیے

پڑھیں:

چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور

چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔

شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔

ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔

چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔

شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
  • پنجاب: کرکٹ سیریز کے دوران سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت
  • کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس؛سہ ملکی کرکٹ سیریز اور باباگرونانک کے جنم دن کی تقریبات کی سیکورٹی انتظامات بہتر کرنے کا حکم
  • میری ٹائم شعبے میں ترقی کا سب سے پہلے فائدہ ساحلی آبادیوں کو پہنچنا چاہیے، وفاقی وزیر احسن اقبال
  • اسلام آباد میں گولڈ اور دیگر قیمتی پتھروں کی نمائش
  • ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
  • قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی