مسلح افواج مادر وطن کے دفاع کیلئے تیار ہیں: عسکری قیادت
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے چھ برس مکمل ہونے کے موقع پر پاکستان کی مسلح افواج کی غیر متزلزل جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 27 فروری 2019ء کو شروع کیا جانے والا آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ بھارت کی بلاجواز جارحیت کا ایک پرعزم ردعمل تھا، جس نے اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پاکستان کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ اس آپریشن نے نہ صرف پاکستان کی مسلح افواج کی آپریشنل مہارت اور تیاری کا مظاہرہ کیا بلکہ پوری مصروفیت کے دوران مکمل آپریشنل غلبہ برقرار رکھتے ہوئے جارحیت کو مؤثر طریقے سے روکنے اور فوری طور پر ڈیٹرنس کو دوبارہ قائم کرنے کی صلاحیت کو بھی اجاگر کیا۔ اس موقع پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروس چیفس نے علاقائی امن کو فروغ دینے کے لیے کوششیں جاری رکھتے ہوئے پاکستان کی قومی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج قوم کو کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت چوکس اور پوری طرح تیار ہیں، پاکستانی عوام کی جانب سے ان پر کیے گئے اعتماد کو برقرار رکھا گیا ہے۔ غیر متزلزل عزم کے ساتھ، پاکستان کی مسلح افواج پاکستان کے استحکام اور ہم آہنگی کے پائیدار حصول کے مطابق علاقائی اور عالمی امن کے اقدامات میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے مادر وطن کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان کی مسلح افواج کے لیے
پڑھیں:
صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اسکی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔ مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔ غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرا لیا جائے گا، تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔ اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام اسرائیلی قیدیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ قیدیوں اور لاپتا اسرائیلیوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے قید افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کر دی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔